حفیظ بیتاب کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    آنکھیں موندے سب کچھ بھولے کب سے یوں ہی بیٹھے ہیں

    آنکھیں موندے سب کچھ بھولے کب سے یوں ہی بیٹھے ہیں پلکوں پہ کچھ خواب سجائے جاگے جاگے سوئے ہیں کس سے کیا رشتہ تھا میرا اب تو یہ بھی یاد نہیں ریزہ ریزہ آئینہ ہے بکھرے بکھرے چہرے ہیں اپنے گھر کی ویرانی کا ہم کس سے کیا حال کہیں سونا سونا دروازہ ہے خالی خالی کمرے ہیں تنہائی کے ...

    مزید پڑھیے

    لفظ و معنی کی یہ سب جھوٹی نمائش چھوڑ دے

    لفظ و معنی کی یہ سب جھوٹی نمائش چھوڑ دے یوں ہمہ دانی کی ناداں اپنی خواہش چھوڑ دے زد پہ آ جائے گا تیرا آئنہ بھی یاد رکھ آئنوں پہ سنگ برسانے کی کوشش چھوڑ دے آگ جب بھڑکے گی کوئی گھر نہ بچ پائے گا پھر دوسروں کا گھر جلانے کی یہ سازش چھوڑ دے بن نہ جائے وجہ رسوائی یہ تیری ایک دن اپنے ...

    مزید پڑھیے

    لو دینے لگا ہے تری یادوں کا دیا پھر

    لو دینے لگا ہے تری یادوں کا دیا پھر بہکے نہ کہیں دیکھنا جنگل کی ہوا پھر تجدید محبت کا خیال آیا ہے اس کو پائے نہ کہیں جرم وفا کی وہ سزا پھر شاید کہ لی انگڑائی کسی چاند بدن نے ہیجان سا خاموش سمندر میں اٹھا پھر عفریت شب تار نے لب کھولے ہیں کیا کیا خاموشیٔ صحرا سے اٹھے کوئی صدا ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی زلفیں سنوار تھوڑی دیر

    خیال و خواب کی زلفیں سنوار تھوڑی دیر ابھی ہے اور شب انتظار تھوڑی دیر محبتوں کے یہ پیکر یہ دوستی کے امین وفا کے ہوتے ہیں سب پاسدار تھوڑی دیر ابھی نہ روکئے ان آنسوؤں کو پلکوں پر نکلنے دیجئے دل کا غبار تھوڑی دیر تمام عمر رہا اس کا انتظار مجھے جو کہہ گیا تھا کرو انتظار تھوڑی ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں پہ کوئی خواب سجایا نہیں گیا

    پلکوں پہ کوئی خواب سجایا نہیں گیا وہ شخص ساری عمر بھلایا نہیں گیا اس نے بھی میری بات نہ مانی کبھی کوئی مجھ سے بھی اس کا ناز اٹھایا نہیں گیا اپنی انا کا بوجھ میں ڈھوتا رہا مگر سر اس کے سنگ در پہ جھکایا نہیں گیا بے چہرگی ہی اب مری پہچان بن گئی چہرے پہ کوئی چہرہ لگایا نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام