Gulnar Aafreen

گلنار آفرین

گلنار آفرین کی نظم

    مسکراتی ہوئی زندگی کیا ہوئی

    رقص کرتی ہوئی گنگناتی ہوئی مسکراتی ہوئی زندگی کیا ہوئی جگمگاتے ہوئے شہر کو کیا ہوا روشنی کیا ہوئی پھول جیسے بدن رنگ و بو کے چمن پیار کے ساحلوں کی فضا پھول کی ڈالیوں سے لپٹتی ہوا چشم احساس کے سامنے دور تک آج کچھ بھی نہیں عہد و پیماں کے رشتوں کو کس کی نظر کھا گئی دوستی کیا ہوئی کتنے ...

    مزید پڑھیے

    یہ تم نے کیا کہا تھا

    یہ تم نے کیا کہا تھا اس نیلے آکاش کو بڑھ کے چھونا ہے ہر لمحہ آگے بڑھتے رہنا ہے لیکن اے کاش ایسا ہوتا تم مجھ سے بچھڑ نہ پاتے میں راہ کی ہر اک دشواری کو ہنستے ہنستے سہہ لیتی درد کا جنگل رستے میں گر آ جاتا نہ میں ڈرتی نہ گھبراتی آکاش کو بڑھ کے چھو لیتی چاند ستارے توڑ کے میں لے آتی لیکن ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں بادل بن جائیں گی

    جانے کیا بات ہوئی تم نے اپنی راہیں بدلیں آنکھیں پھیریں اپنا رخ موڑ لیا تم کو ڈھونڈنے نکلوں گی جب آنکھیں بادل بن جائیں گی غم کے سائے بڑھ جائیں گے راہ میں پتھر آ جائیں گے راہ کے کانٹے چنتے چنتے پاؤں بھی چھلنی ہو جائیں گے زخم سراپا بن جاؤں گی غم کی شدت راہ اندھیری میں پاگل ہو جاؤں ...

    مزید پڑھیے