Gulnar Aafreen

گلنار آفرین

گلنار آفرین کی غزل

    آنکھ میں اشک لیے خاک لیے دامن میں

    آنکھ میں اشک لیے خاک لیے دامن میں ایک دیوانہ نظر آتا ہے کب سے بن میں میرے گھر کے بھی در و بام کبھی جاگیں گے دھوپ نکلے گی کبھی تو مرے بھی آنگن میں کہیے آئینۂ صد فصل بہاراں تجھ کو کتنے پھولوں کی مہک ہے ترے پیراہن میں شب تاریک مرا راستہ کیا روکے گی مرے آنچل میں ستارے ہیں سحر دامن ...

    مزید پڑھیے

    وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا

    وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا ہاتھ میں وہ ہاتھ لے کر عمر بھر چلتا رہا ایک آنسو یاد کا ٹپکا تو دریا بن گیا زندگی بھر مجھ میں ایک طوفان سا پلتا رہا جانتی ہوں اب اسے میں پا نہیں سکتی مگر ہر جگہ سائے کی صورت ساتھ کیوں چلتا رہا جو میری نظروں سے اوجھل ہو چکا مدت ہوئی وہ خیالوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ ساتھ دے گا کوئی راہ آشنا میرا

    نہ ساتھ دے گا کوئی راہ آشنا میرا جدا ہے سارے زمانے سے راستہ میرا گزر کے آئی ہوں میں غم کے ریگزاروں سے نظر اداس ہے دل ہے دکھا ہوا میرا نہ جانے کس لیے قاتل کے اشک بھر آئے فراز دار پہ جب سامنا ہوا میرا دیار جاں میں فروزاں رہے گی شمع حیات سمجھ لیا تری آنکھوں نے مدعا میرا کیا ہے پیش ...

    مزید پڑھیے

    اے شہر ستم پیشہ بتا کس کو صدا دوں

    اے شہر ستم پیشہ بتا کس کو صدا دوں اب کون رہا ہے جسے پیغام وفا دوں شامل مری سانسوں میں ہے صدیوں کی اذیت آ گردش دوراں میں تجھے بھی تو دعا دوں اشکوں کے گہر بھی تو نہیں پاس مرے اب میں سوچ رہی ہوں غم دوراں تجھے کیا دوں ڈرتی ہوں بکھر جائے گی خاکستر جاں بھی بجھتے ہوئے شعلوں میں تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل نے اک آہ بھری آنکھ میں آنسو آئے

    دل نے اک آہ بھری آنکھ میں آنسو آئے یاد غم کے ہمیں کچھ اور بھی پہلو آئے ظلمت شب میں ہے روپوش نشان منزل اب مجھے راہ دکھانے کوئی جگنو آئے دل کا ہر زخم تری یاد کا اک پھول بنے میرے پیراہن جاں سے تری خوشبو آئے تشنہ کاموں کی کہیں پیاس بجھا کرتی ہے دشت کو چھوڑ کے اب کون لب جو آئے ایک ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا نام پکارے ہمارے گھر آئے

    ہمارا نام پکارے ہمارے گھر آئے یہ دل تلاش میں جس کی ہے وہ نظر آئے نہ جانے شہر نگاراں پہ کیا گزرتی ہے فضائے دشت الم کوئی تو خبر آئے نشان بھول گئی ہوں میں راہ منزل کا خدا کرے کہ مجھے یاد رہ گزر آئے میں آندھیوں میں بھی پھولوں کے رنگ پڑھ لوں گی ترے بدن کی مہک لوٹ کر اگر آئے غبار غم ...

    مزید پڑھیے

    آنسو بھی وہی کرب کے سائے بھی وہی ہیں

    آنسو بھی وہی کرب کے سائے بھی وہی ہیں ہم گردش دوراں کے ستائے بھی وہی ہیں کیا بات ہے کیوں شہر میں اب جی نہیں لگتا حالانکہ یہاں اپنے پرائے بھی وہی ہیں اوراق دل و جاں پہ جنہیں تم نے لکھا ہے نغمات الم ہم نے سنائے بھی وہی ہیں اے جوش جنوں درد کا عالم بھی وہی ہے اے وحشت جاں درد کے سائے ...

    مزید پڑھیے

    یاد کرنے کا تمہیں کوئی ارادہ بھی نہ تھا

    یاد کرنے کا تمہیں کوئی ارادہ بھی نہ تھا اور تمہیں دل سے بھلا دیں یہ گوارا بھی نہ تھا ہر طرف تپتی ہوئی دھوپ تھی اے عمر رواں دور تک دشت الم میں کوئی سایا بھی نہ تھا مشعل جاں بھی جلائی نہ گئی تھی ہم سے اور پلکوں پہ شب غم کوئی تارا بھی نہ تھا ہم سر راہ وفا اس کو صدا کیا دیتے جانے والے ...

    مزید پڑھیے

    شاید ابھی کمی سی مسیحائیوں میں ہے

    شاید ابھی کمی سی مسیحائیوں میں ہے جو درد ہے وہ روح کی گہرائیوں میں ہے جس کو کبھی خیال کا پیکر نہ مل سکا وہ عکس میرے ذہن کی رعنائیوں میں ہے کل تک تو زندگی تھی تماشا بنی ہوئی اور آج زندگی بھی تماشائیوں میں ہے ہے کس لیے یہ وسعت دامان التفات دل کا سکون تو انہی تنہائیوں میں ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    شجر امید بھی جل گیا وہ وفا کی شاخ بھی جل گئی

    شجر امید بھی جل گیا وہ وفا کی شاخ بھی جل گئی مرے دل کا نقشہ بدل گیا مری صبح رات میں ڈھل گئی وہی زندگی جو بہر نفس جو بہر قدم مرے ساتھ تھی کبھی میرا ساتھ بھی چھوڑ کر مری منزلیں بھی بدل گئی نہ وہ آرزو ہے نہ جستجو نہ کوئی تصور رنگ و بو لیے دل میں داغ غم خزاں میں چمن سے دور نکل گئی تری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2