Gulnar Aafreen

گلنار آفرین

گلنار آفرین کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    آنکھ میں اشک لیے خاک لیے دامن میں

    آنکھ میں اشک لیے خاک لیے دامن میں ایک دیوانہ نظر آتا ہے کب سے بن میں میرے گھر کے بھی در و بام کبھی جاگیں گے دھوپ نکلے گی کبھی تو مرے بھی آنگن میں کہیے آئینۂ صد فصل بہاراں تجھ کو کتنے پھولوں کی مہک ہے ترے پیراہن میں شب تاریک مرا راستہ کیا روکے گی مرے آنچل میں ستارے ہیں سحر دامن ...

    مزید پڑھیے

    وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا

    وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا ہاتھ میں وہ ہاتھ لے کر عمر بھر چلتا رہا ایک آنسو یاد کا ٹپکا تو دریا بن گیا زندگی بھر مجھ میں ایک طوفان سا پلتا رہا جانتی ہوں اب اسے میں پا نہیں سکتی مگر ہر جگہ سائے کی صورت ساتھ کیوں چلتا رہا جو میری نظروں سے اوجھل ہو چکا مدت ہوئی وہ خیالوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ ساتھ دے گا کوئی راہ آشنا میرا

    نہ ساتھ دے گا کوئی راہ آشنا میرا جدا ہے سارے زمانے سے راستہ میرا گزر کے آئی ہوں میں غم کے ریگزاروں سے نظر اداس ہے دل ہے دکھا ہوا میرا نہ جانے کس لیے قاتل کے اشک بھر آئے فراز دار پہ جب سامنا ہوا میرا دیار جاں میں فروزاں رہے گی شمع حیات سمجھ لیا تری آنکھوں نے مدعا میرا کیا ہے پیش ...

    مزید پڑھیے

    اے شہر ستم پیشہ بتا کس کو صدا دوں

    اے شہر ستم پیشہ بتا کس کو صدا دوں اب کون رہا ہے جسے پیغام وفا دوں شامل مری سانسوں میں ہے صدیوں کی اذیت آ گردش دوراں میں تجھے بھی تو دعا دوں اشکوں کے گہر بھی تو نہیں پاس مرے اب میں سوچ رہی ہوں غم دوراں تجھے کیا دوں ڈرتی ہوں بکھر جائے گی خاکستر جاں بھی بجھتے ہوئے شعلوں میں تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل نے اک آہ بھری آنکھ میں آنسو آئے

    دل نے اک آہ بھری آنکھ میں آنسو آئے یاد غم کے ہمیں کچھ اور بھی پہلو آئے ظلمت شب میں ہے روپوش نشان منزل اب مجھے راہ دکھانے کوئی جگنو آئے دل کا ہر زخم تری یاد کا اک پھول بنے میرے پیراہن جاں سے تری خوشبو آئے تشنہ کاموں کی کہیں پیاس بجھا کرتی ہے دشت کو چھوڑ کے اب کون لب جو آئے ایک ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    مسکراتی ہوئی زندگی کیا ہوئی

    رقص کرتی ہوئی گنگناتی ہوئی مسکراتی ہوئی زندگی کیا ہوئی جگمگاتے ہوئے شہر کو کیا ہوا روشنی کیا ہوئی پھول جیسے بدن رنگ و بو کے چمن پیار کے ساحلوں کی فضا پھول کی ڈالیوں سے لپٹتی ہوا چشم احساس کے سامنے دور تک آج کچھ بھی نہیں عہد و پیماں کے رشتوں کو کس کی نظر کھا گئی دوستی کیا ہوئی کتنے ...

    مزید پڑھیے

    یہ تم نے کیا کہا تھا

    یہ تم نے کیا کہا تھا اس نیلے آکاش کو بڑھ کے چھونا ہے ہر لمحہ آگے بڑھتے رہنا ہے لیکن اے کاش ایسا ہوتا تم مجھ سے بچھڑ نہ پاتے میں راہ کی ہر اک دشواری کو ہنستے ہنستے سہہ لیتی درد کا جنگل رستے میں گر آ جاتا نہ میں ڈرتی نہ گھبراتی آکاش کو بڑھ کے چھو لیتی چاند ستارے توڑ کے میں لے آتی لیکن ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں بادل بن جائیں گی

    جانے کیا بات ہوئی تم نے اپنی راہیں بدلیں آنکھیں پھیریں اپنا رخ موڑ لیا تم کو ڈھونڈنے نکلوں گی جب آنکھیں بادل بن جائیں گی غم کے سائے بڑھ جائیں گے راہ میں پتھر آ جائیں گے راہ کے کانٹے چنتے چنتے پاؤں بھی چھلنی ہو جائیں گے زخم سراپا بن جاؤں گی غم کی شدت راہ اندھیری میں پاگل ہو جاؤں ...

    مزید پڑھیے