مسکراتی ہوئی زندگی کیا ہوئی
رقص کرتی ہوئی
گنگناتی ہوئی
مسکراتی ہوئی
زندگی کیا ہوئی
جگمگاتے ہوئے شہر کو کیا ہوا
روشنی کیا ہوئی
پھول جیسے بدن
رنگ و بو کے چمن
پیار کے ساحلوں کی فضا
پھول کی ڈالیوں سے
لپٹتی ہوا
چشم احساس کے سامنے
دور تک آج کچھ بھی نہیں
عہد و پیماں
کے رشتوں کو کس کی نظر کھا گئی
دوستی کیا ہوئی
کتنے گل رنگ پیکر
ملے خاک میں
کتنے کڑیل جواں
اپنے سینوں پہ
زخموں کے تمغے سجائے
شہادت کے
درجے پہ فائز ہوئے
ہر طرف ہے دھواں
شور آہ و فغاں
وحشت بے اماں
دشت و در
ہیں سوالی
بتائے کوئی
زندگی کیا ہوئی
رقص کرتی ہوئی
گنگناتی ہوئی
مسکراتی ہوئی زندگی کیا ہوئی