آنکھیں بادل بن جائیں گی

جانے کیا بات ہوئی
تم نے اپنی راہیں بدلیں
آنکھیں پھیریں
اپنا رخ موڑ لیا
تم کو ڈھونڈنے نکلوں گی جب
آنکھیں بادل بن جائیں گی
غم کے سائے بڑھ جائیں گے
راہ میں پتھر آ جائیں گے
راہ کے کانٹے چنتے چنتے
پاؤں بھی چھلنی ہو جائیں گے
زخم سراپا بن جاؤں گی
غم کی شدت
راہ اندھیری
میں پاگل ہو جاؤں گی
دیواروں سے باتیں کرکے
اپنا جی بہلاؤں گی
کچھ تو تم نے سوچا ہوتا