یہ تم نے کیا کہا تھا

یہ تم نے کیا کہا تھا
اس نیلے آکاش کو بڑھ کے چھونا ہے
ہر لمحہ آگے بڑھتے رہنا ہے
لیکن اے کاش ایسا ہوتا
تم مجھ سے بچھڑ نہ پاتے
میں راہ کی ہر اک دشواری کو
ہنستے ہنستے سہہ لیتی
درد کا جنگل رستے میں
گر آ جاتا
نہ میں ڈرتی نہ گھبراتی
آکاش کو بڑھ کے
چھو لیتی
چاند ستارے توڑ کے
میں لے آتی
لیکن اب رستے پہ
کھڑی ہوں میں تنہا
اور سوچ رہی ہوں
جو تم نے کہا تھا مجھ سے
جو وعدہ لیا تھا مجھ سے
ہمت جرأت
لفظوں کی حرمت پہ قائم رہ کر
اپنے قلم کی سچائی کو ساتھ
ہمیشہ رکھ کر
آگے بڑھتے رہنا
آکاش کو بڑھ کے چھو لینا
یہ وعدہ پورا کرنا ہے
اور آگے بڑھتے رہنا ہے