طلوع شب

نہ فلک پر کوئی تارا نہ زمیں پر جگنو
جو کرن نور کی ہے مات ہوئی جاتی ہے
کارگر یورش ظلمات ہوئی ہے کتنی
کیا ہمیشہ کے لیے رات ہوئی جاتی ہے