نظم

یوں اچانک ملاقات تجھ سے ہوئی
جیسے رہ گیر کو
بے طلب
بے دعا
راہ میں ایک انمول موتی ملے
اور ہنگام رخصت یہ احساس ہے
جیسے مرد جفا کش کا اندوختہ
حاصل محنت زندگی
راہزن چھین لے
جیسے زاہد کو پیری میں احساس ہو
عمر بھر کی ریاضت اکارت گئی