Ghaus Khah makhah Hyderabadi

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی کی نظم

    واپسی

    ایک دن جب تنگ مجھ پر ہو گئی ارض دکن تب مہاجر بن کے نکلا باندھ کر سر سے کفن کتنے ہی برسوں عذاب اجنبیت بھی سہا ذہن و دل پر جھیلتا ہی رہ گیا رنج و محن مفلسی میں بھی توکل پر گزارہ یوں کیا پیرہن صبر و قناعت کا رہا ہے زیب تن خاک چھانی در بہ در کی ٹھوکریں کھائیں بہت پر مجھے مصروف رکھتی ...

    مزید پڑھیے

    ایک غریب شاعر کی موت پر

    لمحوں میں زندگی کا سفر یوں گزر گیا سائے میں جیسے کوئی مسافر ٹھہر گیا مخمور تھا نشے میں غم روزگار کے ہوش آ گیا تو عمر کا پیمانہ بھر گیا دولت بھی اس کے ہاتھ نہ آئی تمام عمر کچھ نام ہی نہ اپنا زمانے میں کر گیا سب اس کے خیر خواہ بلندی پہ رہ گئے شہرت کی سیڑھیوں سے وہ نیچے اتر ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تھی سو اب بھی ہے

    ہمیشہ کی طرح تنگی جو پہلے تھی وہ اب بھی ہے بدن پر اک پھٹی لنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے پریشانی سے سر کے بال تک سب جھڑ گئے لیکن پرانی جیب میں کنگھی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے ادھر میں کثرت اولاد سے لاغر ادھر ان کی زباں پر ترش نارنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے بنا ہیرو سے زیرو اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں

    لڑاؤ ہر کسی سے یوں نہ تم بے ساختہ آنکھیں کہیں بدنام نہ ہو جائیں شہرت یافتہ آنکھیں مروت رحم اور شرم و حیا ان میں نہیں ہوتی دکھانے کے لئے ہوتی ہیں جو خود ساختہ آنکھیں کبھی خود بند ہو کر راہ دل مسدود کرتی ہیں کبھی دیتی چلی جاتی ہیں دل تک راستہ آنکھیں کہیں فتنہ گری سے ہیں سکون و ...

    مزید پڑھیے

    بیوی اور پتلون

    بیگم سے کہا ہم نے جو فرصت ہے آپ کو پتلون میں ہماری بٹن ایک ٹانک دو غصے سے بولیں آپ ہی خود ٹانک لیں جناب بیوی کا جب مذاق اڑاتے رہے ہیں آپ بیوی بغیر آدمی ہوتے نہیں پورے میں نہ رہوں تو آپ بھی رہ جائیں ادھورے یوں تو بٹن کا ٹانکنا چھوٹا سا کام ہے یہ کام بھی تو لائق صد احترام ...

    مزید پڑھیے

    سیڑھیاں

    چڑھتی کہیں کہیں سے اترتی ہیں سیڑھیاں جانے کہاں کہاں سے گزرتی ہیں سیڑھیاں یادوں کے جھلملاتے ستارے لئے ہوئے ماضی کی کہکشاں سے اترتی ہیں سیڑھیاں لیتی ہیں یوں سفر میں مسافر کا امتحاں ہموار راستوں پہ ابھرتی ہیں سیڑھیاں کرتی ہیں سر غرور کا نیچے اتار کر پستی کا سر بلند بھی کرتی ...

    مزید پڑھیے

    بتا تیری غذا کیا ہے

    اگر دعوت ہو کھانے کی تو اس میں سوچنا کیا ہے نہیں گر یہ خدا کی دین تو اس کے سوا کیا ہے جو گھر میں دال روٹی روز ہی کھائے بلا ناغہ وہی جانے گا بریانی متنجن میں مزا کیا ہے مرا یہ مشورہ تو مان لے ہوگا بھلا تیرا کبھی یہ بھول کر مت دیکھ دستر پہ رکھا کیا ہے مقدر میں جو لکھا ہے ترے کھا لے ...

    مزید پڑھیے

    موت

    جاگیں کبھی نہ ایسا سلاتی ہے وقت پر شاہ و فقیر سب کو اٹھاتی ہے وقت پر ممکن ہے کسی وقت وہ بے وقت ہنسا دے یہ بات مگر طے ہے رلاتی ہے وقت پر سب اس کو انگلیوں پہ نچاتے رہے مگر تگنی کا ناچ وہ بھی نچاتی ہے وقت پر پل بھر بھی کام ہونے پہ رکتی نہیں کبھی آتی ہے جیسے ویسے ہی جاتی ہے وقت پر عمر ...

    مزید پڑھیے

    ہندوستاں ہمارا

    نہ یہ زمیں ہماری نہ آسماں ہمارا دوزخ سے کم نہیں ہے جنت نشاں ہمارا سننا پڑے گا سب کو اب تو بیاں ہمارا ہندوستاں کے ہم ہیں ہندوستاں ہمارا جنتا پہ راج کرتی ہے ڈاکوؤں کی ٹولی وہ بچ گئے جنوں سے کھیلی تھی خوں کی ہولی معصوم شہریوں پہ جس نے چلائی گولی وہ سنتری بنا ہے اب پاسباں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3