واپسی
ایک دن جب تنگ مجھ پر ہو گئی ارض دکن تب مہاجر بن کے نکلا باندھ کر سر سے کفن کتنے ہی برسوں عذاب اجنبیت بھی سہا ذہن و دل پر جھیلتا ہی رہ گیا رنج و محن مفلسی میں بھی توکل پر گزارہ یوں کیا پیرہن صبر و قناعت کا رہا ہے زیب تن خاک چھانی در بہ در کی ٹھوکریں کھائیں بہت پر مجھے مصروف رکھتی ...