ہمیں کوئی مطلب نہیں لا مکاں سے
ہمیں کوئی مطلب نہیں لا مکاں سے غرض ہے ہمیں صرف اپنے مکاں سے غموں کا یہ عالم ہے جانے کہاں سے چلے آ رہے ہیں یہاں سے وہاں سے نکالے گئے ہیں جو ہم آشیاں سے شکایت نہیں ہے ہمیں باغباں سے کہیں برق پر بجلیاں نہ گری ہوں یہ شعلہ سا اٹھتا ہے کیوں آسماں سے جلا ہی نہیں تو دھواں کیا اٹھے ...