Ghaus Khah makhah Hyderabadi

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی کی نظم

    طنزیہ غزل

    شاعری میں نہ کبھی شکوۂ رسوائی کر اپنے اشعار کی تو خود ہی پذیرائی کر تیرے ویران شب و روز بھی رنگیں ہوں گے بس کسی طرح حسینوں سے شناسائی کر جو مریضان محبت ہیں غموں کے مارے ان کی اشعار ظرافت سے مسیحائی کر پیٹ کی آگ بجھا محنت و مزدوری سے وقت بچ جائے تو مشق سخن آرائی کر بھول کر عشق ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے

    گیا ہو جیل نہ جب تک وہ کیا جانے سزا کیا ہے رہائی میں ہے کیا دقت اسیری میں مزا کیا ہے ہماری شادی خانہ آبادی محبت با مشقت ہے جہاں بیوی مری جج ہو وہاں میری رضا کیا ہے یہ مجھ سے پوچھ بیٹھی ایک دن لڑکا نما لڑکی وفا ہے نام کس چڑیا کا اور شرم و حیا کیا ہے کہا میں نے یہ اس کہ یہ اس عورت کے ...

    مزید پڑھیے

    باتیں کرو

    رات بھر اقرار کی باتیں کرو صبح دم انکار کی باتیں کرو الجھنیں دل کی بڑھانی ہوں اگر گیسوئے خم دار کی باتیں کرو ہیں نگاہیں سیر اور ابرو کماں یار با ہتھیار کی باتیں کرو مہ‌ وشو اتنے برے بھی ہم نہیں آؤ ہم سے پیار کی باتیں کرو صرف پہلی ہی کے دن اے دوستو ساز اور جھنکار کی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    ملن

    جب حسینوں کی تصاویر کتابوں میں ملیں کورے کاغذ ہی سوالوں کے جوابوں میں ملیں دن کو تھیٹر میں ملیں رات کو باغوں میں ملیں مل نے والے جو ملیں کچھ تو حجابوں میں ملیں چاہنے والوں کا اس طرح چمن میں ہو ملن جس طرح پھول چنبیلی کے گلابوں میں ملیں نا میں دولہا ہوں نیا اور نہ نئی دولہن ...

    مزید پڑھیے

    آدمی کا

    غم مسلسل کی اس تپش میں کہ جسم جل جائے آدمی کا ہنسی کی ہلکی پھوار بھی ہو تو کام چل جائے آدمی کا مزے کی گر ذرا بھی حس ہے نہ ہنسی کو اور قہقہے کو چھوڑو چمن میں گر پھول مسکرا دے تو دل بہل جائے آدمی کا مصیبتوں کا مقابلہ جو ہمیشہ ہنستے ہوئے کرے گا جو وقت مشکل ہے آنے والا تو وہ بھی ٹل ...

    مزید پڑھیے

    پنشن یافتہ

    نہ اب میں پیار کر سکتا ہوں اور نہ ڈانٹ سکتا ہوں جو باقی رہ گئے ہیں دن انہیں بس کاٹ سکتا ہوں جو مل جائے اسی پر اکتفا کرنا ہی پڑتا ہے کوئی شے اپنی مرضی سے نہ اب میں چھانٹ سکتا ہوں ہوا ہوں جب سے پنشن یافتہ یہ حال ہے یارو نہ کوئی قرض دیتا ہے نہ پنشن بانٹ سکتا ہوں یہی کیا کم ہے خود ...

    مزید پڑھیے

    سر پہ چڑھا رکھا ہے

    میں نے پوچھا کہ یہ کیا حال بنا رکھا ہے نہ تو میک اپ ہے نہ بالوں کو سجا رکھا ہے چھیڑتی رہتی ہیں اکثر لب و رخساروں کو تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے مسکراتے ہوئے اس نے یہ کہا شوخی سے ایک دیوانے نے دیوانہ بنا رکھا ہے جیب غائب ہے تو نیفا ہے بٹن کے بدلے تم نے پتلون کا پاجامہ بنا ...

    مزید پڑھیے

    ہنسی

    مزاح و طنز کے جب تیر بیٹھیں گے نشانے پر جو دیوانے ہیں ان کی عقل آئے گی ٹھکانے پر ہنسی کا سلسلہ تو ؔخواہ مخواہ چلتا ہی رہتا ہے زمانہ مجھ پہ ہنستا ہے میں ہنستا ہوں زمانے پر کٹھن راہوں میں جیسے ہم سفر بھی چھوٹ جاتے ہیں اسی طرح سفر میں آبلے بھی پھوٹ جاتے ہیں مزاح گو ہوں مگر خود اس لئے ...

    مزید پڑھیے

    زمین ظرافت

    مرے دل میں اچانک یہ خیال آیا ظرافت کی زمیں بنجر پڑی ہے میں اس کی آبیاری کر کے دیکھوں ذرا نم ہو تو شاید یہ بہت زرخیز ہو جائے یہ میری عرق ریزی سے تو کچھ نم ہو گئی ہے اب اس بنجر زمیں میں خواہ مخواہ میں تبسم کے جو تھوڑے بیج بوئے جا رہا ہوں کل ان میں سے ہنسی کی ننھی کونپلیں ہنس ہنس کے ...

    مزید پڑھیے

    دم نکلے

    لکھانے نام سچے عاشقوں میں جب بھی ہم نکلے ارادوں میں ہمارے جانے کتنے پیچ و خم نکلے یہ سوچا تھا کہ گھر سے بھاگ کر شادی رچائیں مگر جب وقت آیا تو نہ وہ نکلیں نہ ہم نکلے سنا ہے راستے ہی میں پولیس نے دھر لیا ان کو ہمارے دل پہ جب کرنے کو وہ مشق ستم نکلے دماغ ان کا جو دیکھا اور دل کی بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3