Ghani Ejaz

غنی اعجاز

غنی اعجاز کی غزل

    ادھوری ناشنیدہ داستاں ہوں

    ادھوری ناشنیدہ داستاں ہوں کہ شاید میں سماعت پر گراں ہوں خیالوں میں بھی کچھ واضح نہیں ہے یقیں کی گود میں پلتا گماں ہوں لب اظہار چپ ہے میری خاطر ابھی ہاں اور نہیں کے درمیاں ہوں بلندی پر ہوا لے جا رہی ہے چراغ جسم سے اٹھتا دھواں ہوں کشش بازار کی روکے ہوئے ہے ابھی میں اپنے گھر ...

    مزید پڑھیے

    بزم عالم میں سدا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں

    بزم عالم میں سدا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں منکر روز جزا تم بھی نہیں ہم بھی نہیں سر پھری تند ہوا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں ملک دشمن بخدا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں کس کے ایما پہ ہے یہ خون خرابہ یہ فساد قائل جور و جفا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں جان آپس کی برائی میں گنوا دیں اپنی اس قدر خود سے ...

    مزید پڑھیے

    مسرت کی فراوانی کے دن ہیں

    مسرت کی فراوانی کے دن ہیں محبت کی جہاں بانی کے دن ہیں تمناؤں کی شادابی کا موسم یہ ارمانوں کی جولانی کے دن ہیں ہے کلیوں کے تبسم کا زمانہ گلوں کی چاک دامانی کے دن ہیں مناظر میں ہے رنگینی غضب کی نظر کی شوق سامانی کے دن ہیں اٹھے ہیں چار سو بادل خوشی کے حسیں جذبوں کی طغیانی کے دن ...

    مزید پڑھیے

    سر پھری تند ہوا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں

    سر پھری تند ہوا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں ملک دشمن بخدا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں بزم عالم میں سدا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں منکر روز جزا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں کس کے ایما پہ ہے یہ خون خرابہ یہ فساد قائل جور و جفا ہم بھی نہیں تم بھی نہیں جان آپس کی برائی میں گنوا دیں اپنی اس قدر خود سے ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں خبر بھی ہے یہ تم نے کس سے کیا مانگا

    تمہیں خبر بھی ہے یہ تم نے کس سے کیا مانگا بھنور میں ڈوبنے والوں سے آسرا مانگا سنے جو میرے عزائم تو آزمانے کو ہوا سے برق نے گھر کا مرے پتا مانگا خود اپنی راہ بناتا گیا پہاڑوں میں کبھی کہاں کسی دریا نے راستا مانگا جو آپ اپنے اندھیروں سے بد حواس ہوئی شب سیاہ نے گھبرا کے اک دیا ...

    مزید پڑھیے

    تیر جیسے کمان سے نکلا

    تیر جیسے کمان سے نکلا حرف حق تھا زبان سے نکلا قید ہستی سے چھوٹنے والا وقت کے امتحان سے نکلا ٹک نہ پایا ہوا کے جھونکوں میں پر شکستہ اڑان سے نکلا شیر آیا کچھار سے باہر اور شعلہ مچان سے نکلا غم وہ کانٹا کہ آخری دم تک دل کو چھوڑا نہ جان سے نکلا جب اجل جھانکتی پھری گھر گھر کون زندہ ...

    مزید پڑھیے

    پرندہ حد نظر تک جو آسمان میں ہے

    پرندہ حد نظر تک جو آسمان میں ہے پروں میں زور کہاں حوصلہ اڑان میں ہے ابھی سے بھیگ رہا ہے ہدف پسینے میں کہ تیر چھوٹا نہیں ہے ابھی کمان میں ہے گرے گی کون سی چھت پہ یہ کب کسے معلوم کٹی پتنگ ہواؤں کے امتحان میں ہے سکون قلب کو محلوں میں ڈھونڈنے والو سکون قلب فقیروں کے خاندان میں ...

    مزید پڑھیے

    آدمی کی حیات مٹھی بھر

    آدمی کی حیات مٹھی بھر یعنی کل کائنات مٹھی بھر ہاتھ بھر کا ہے دن بچھڑنے کا اور ملنے کی رات مٹھی بھر کیا کرو گے سمیٹ کر دنیا ہے جو دنیا کا ساتھ مٹھی بھر کر گیا کشت آرزو شاداب آپ کا التفات مٹھی بھر اور ملنا بھی کیا سرابوں سے ریت آئے گی ہاتھ مٹھی بھر حوصلہ یوں نہ ہارتے اعجازؔ ہو ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ ہوں ایک حیرانی مرے چاروں طرف

    آئنہ ہوں ایک حیرانی مرے چاروں طرف لمحہ لمحہ حشر سامانی مرے چاروں طرف بحر عصیاں میں گھرا ننھے جزیرے سا وہ میں اور پھر حد نظر پانی مرے چاروں طرف جرم ہے معصومیت معتوب ہے دیوانگی ہے خرد مندوں کی نادانی مرے چاروں طرف وقفے وقفے سے یہاں اٹھنے لگے ہیں گرد باد ہر طرف ماحول طوفانی مرے ...

    مزید پڑھیے

    تشنہ لب ہوں اداس بیٹھا ہوں

    تشنہ لب ہوں اداس بیٹھا ہوں میں سمندر کے پاس بیٹھا ہوں وہ نگاہیں چرائے بیٹھے ہیں میں سراپا سپاس بیٹھا ہوں میں بھی کیا قاتلوں کی بستی میں لے کے جینے کی آس بیٹھا ہوں آپ کیا ظرف آزماتے ہیں پی کے برسوں کی پیاس بیٹھا ہوں اک مکمل کتاب تھا پہلے ہو کے اب اقتباس بیٹھا ہوں آخری دن ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2