اس سے پہلے کہ سہاروں کو تو عادت کر لے
اس سے پہلے کہ سہاروں کو تو عادت کر لے دل بغیر اس کے سنبھلنے کی بھی ہمت کر لے فن یکجائی کا ماہر کوئی آئے تب تک ہے کوئی جو مرے ٹکڑوں کی حفاظت کر لے کتنا سادہ ہے تو اس میں بھی رضا چاہتا ہے مجھ کو برباد کرے گا ہے اجازت کر لے نیند نے مان لیا جو مری آنکھوں کے خلاف تیرے خوابوں نے کہا تھا ...