دوست بن کر آئے کوئی اور گلے ہنس کر لگے
دوست بن کر آئے کوئی اور گلے ہنس کر لگے
ایک عرصہ ہو گیا ہے پیٹھ میں خنجر لگے
کس قدر بے چین رہتا ہوں کہ مجھ بیمار کو
دور سے آتا ہوا ہر شخص چارہ گر لگے
ایک مدت کا میں جاگا اس بھرم میں سو گیا
کیا پتہ مجھ کو یہ دنیا خواب میں بہتر لگے
قبل تو میرا یہ رونا تھا کوئی نزدیک ہو
اب یہ عالم ہے کہ مجھ کو محفلوں سے ڈر لگے
اتنے چہرے آنکھ سے گزرے ہیں اس کی کھوج میں
عین ممکن ہے مرا ہو جائے تو دیگر لگے
اب تو مجھ کو رنگ ہی بھاتے نہیں تب تو تیری
زلف کے سائے دھنک کے رنگوں سے بڑھ کر لگے