G. R. Vashishth

جی آر وشیشٹھ

جی آر وشیشٹھ کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    اس سے پہلے کہ سہاروں کو تو عادت کر لے

    اس سے پہلے کہ سہاروں کو تو عادت کر لے دل بغیر اس کے سنبھلنے کی بھی ہمت کر لے فن یکجائی کا ماہر کوئی آئے تب تک ہے کوئی جو مرے ٹکڑوں کی حفاظت کر لے کتنا سادہ ہے تو اس میں بھی رضا چاہتا ہے مجھ کو برباد کرے گا ہے اجازت کر لے نیند نے مان لیا جو مری آنکھوں کے خلاف تیرے خوابوں نے کہا تھا ...

    مزید پڑھیے

    دوست بن کر آئے کوئی اور گلے ہنس کر لگے

    دوست بن کر آئے کوئی اور گلے ہنس کر لگے ایک عرصہ ہو گیا ہے پیٹھ میں خنجر لگے کس قدر بے چین رہتا ہوں کہ مجھ بیمار کو دور سے آتا ہوا ہر شخص چارہ گر لگے ایک مدت کا میں جاگا اس بھرم میں سو گیا کیا پتہ مجھ کو یہ دنیا خواب میں بہتر لگے قبل تو میرا یہ رونا تھا کوئی نزدیک ہو اب یہ عالم ہے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ڈرائے کبھی خود ہی ڈرنے لگتی ہے

    کبھی ڈرائے کبھی خود ہی ڈرنے لگتی ہے حیات حرکت اطفال کرنے لگتی ہے میں تنگ آ کے جہاں سے جو دیکھتا ہوں تجھے میری نظر کی تھکاوٹ اترنے لگتی ہے میری رگوں میں لہو شور بن کے دوڑتا ہے میرے لبوں پہ خموشی ٹھہرنے لگتی ہے میں اپنے کمرے میں سگریٹ پیتا رہتا ہوں دھواں دھواں تیری صورت ابھرنے ...

    مزید پڑھیے

    میں شاعر ہوں تو کیا روتا رہوں گا

    میں شاعر ہوں تو کیا روتا رہوں گا لہو کے داغ ہی دھوتا رہوں گا زمیں آنکھوں کی ہو جائے گی بنجر مسلسل خواب اگر بوتا رہوں گا تیری زلفیں نہیں ہوں گی تو پھر میں شجر کی چھاؤں کا ہوتا رہوں گا یہ کب سوچا تھا جب کھو جاؤ گے تم جسے بھی پاؤں گا کھوتا رہوں گا تیری آنکھیں کھلیں گی تب تلک تو میں ...

    مزید پڑھیے

    جو چاہیے تھا وہ نہ ملا آسمان سے

    جو چاہیے تھا وہ نہ ملا آسمان سے ٹھکرا کے لوٹ آئے ستاروں کو شان سے یہ سوچ کر کے چھاؤں میں بیٹھا نہ میں کبھی ٹوٹے نہ حوصلہ ترا میری تھکان سے تلووں کو چاٹنے سے ہر اک کام بن پڑا محنت نہ دے سکی وہ جو پایا زبان سے لیکن وہ زخم بھر گیا دہشت نہیں گئی سب یاد آنے لگتا ہے اس کے نشان سے ہم سے ...

    مزید پڑھیے

تمام