بام و در

ہر اک ساعت
ہر اک نفس
میں کہ مر رہا ہوں
بکھر رہا ہوں
کسے خبر ہے
کہ میں جو کل تھا وہ اب نہیں ہوں
کسے خبر ہے
کہ میں جو چند لمحے پیشتر تھا
وہ اب نہیں ہوں
کسے خبر ہے
کہ میں جو
اب ہوں وہ پھر نہ ہوں گا
کہ میں جو ہر لکھتا مر رہا ہوں
بکھر رہا ہوں


کسے خبر ہے
کہ یہ عمارت مرے بدن کی
عظیم تر ہے
کہ جو بظاہر قدیم تر ہے
کھلا ہے ہر ایک راز مجھ پر اب اس کھنڈر کا
طلسم ٹوٹا ہے بام و در کا