تری چاہتوں کے خیال میں کئی حسرتیں بھی ملیں مجھے
تری چاہتوں کے خیال میں کئی حسرتیں بھی ملیں مجھے تجھے دیکھنے کے خمار میں کئی عادتیں بھی ملیں مجھے ہے عجب طرح کا معاملہ کبھی زندگی نے جو دی سزا تو ستم کے ساتھ مرے خدا بڑی راحتیں بھی ملیں مجھے ہاں برا کسی کا نہیں کیا مگر ایک درد کی بات یہ کہ بھلا کیا تو کیا مگر یہیں تہمتیں بھی ملیں ...