تری چاہتوں کے خیال میں کئی حسرتیں بھی ملیں مجھے

تری چاہتوں کے خیال میں کئی حسرتیں بھی ملیں مجھے
تجھے دیکھنے کے خمار میں کئی عادتیں بھی ملیں مجھے


ہے عجب طرح کا معاملہ کبھی زندگی نے جو دی سزا
تو ستم کے ساتھ مرے خدا بڑی راحتیں بھی ملیں مجھے


ہاں برا کسی کا نہیں کیا مگر ایک درد کی بات یہ
کہ بھلا کیا تو کیا مگر یہیں تہمتیں بھی ملیں مجھے


مری زندگی میں تو نفرتوں کی سیاہ رات ہی تھی مگر
کسی روشنی کی طرح صنم تری الفتیں بھی ملیں مجھے


جہاں پتھروں کے گواہ سے کبھی سچ کو جھوٹ بنا لیا
کبھی جھوٹ سچ میں بدل گیا وہ عدالتیں بھی ملیں مجھے


مرے ہم نشیں مرے ہم نوا مرے ہم سفر مرے راز داں
ترے دل میں پیار کے ساتھ ساتھ کدورتیں بھی ملیں مجھے