Farzana Sabtain Farzi

فرزانہ سبطین فرزی

فرزانہ سبطین فرزی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہم بار بار شکوۂ تقدیر کیا کریں

    ہم بار بار شکوۂ تقدیر کیا کریں ہوگی نہ کارگر کوئی تدبیر کیا کریں کاتب کو خود ہمارے مقدر پہ ہے ملال کیا کچھ پڑا ہے سہنا یہ تشہیر کیا کریں دیکھا ہے جب سے جھانک کے خود اپنے آپ کو اک مختلف سی مل گئی تصویر کیا کریں سپنے سہانے سب یہاں بکھرے ہیں ایک ایک اب خواب کچھ ہو خواب کی تعبیر کیا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو حق کی کوئی بات برملا کہئے

    کبھی تو حق کی کوئی بات برملا کہئے برا برے کو بھلے کو سدا بھلا کہئے ہوا کا دیکھیے رخ کون کتنا بدلا ہے قصور کس کا ہے میرا کہ آپ کا کہئے بیاں کا فرق ہے ورنہ وہی ہے کیفیت بجھا بجھا نہ سہی دل جلا جلا کہئے تمہارے بعد نہ کی کوئی آرزو میں نے اگر ہو دیکھا کبھی دل کا در کھلا کہئے کوئی کمی ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    تنہائی

    اپنی تنہائی مجھے اچھی لگی میں نے چاہا ہے اسے اور پایا بھی اسے اپنے روز و شب میں اکثر ہے بسایا بھی اسے اسی نے دی ہیں مجھ کو ایسی خلوتیں جن میں رہ کر میں کبھی تنہا نہیں ساتھ میرے انگنت ایسے احساسات ہیں جن سے حاصل ہے مری تنہائیوں کو اک سکوں اک رفاقت غم گساری رہنمائی رہبری پا کے میں ...

    مزید پڑھیے