کبھی تو حق کی کوئی بات برملا کہئے
کبھی تو حق کی کوئی بات برملا کہئے
برا برے کو بھلے کو سدا بھلا کہئے
ہوا کا دیکھیے رخ کون کتنا بدلا ہے
قصور کس کا ہے میرا کہ آپ کا کہئے
بیاں کا فرق ہے ورنہ وہی ہے کیفیت
بجھا بجھا نہ سہی دل جلا جلا کہئے
تمہارے بعد نہ کی کوئی آرزو میں نے
اگر ہو دیکھا کبھی دل کا در کھلا کہئے
کوئی کمی سی جو ہر موڑ پر ہوئی محسوس
جسے نہ پر کوئی کر پایا وہ خلا کہئے
حیات و موت کے اسرار کون سمجھا ہے
اسے ازل سے ابد تک کا سلسلہ کہئے
ہے لا علاج یہ آزاد عشق اے فرضیؔ
علاج اس کا کسی سے بھی کب ہوا کہئے