ہم بار بار شکوۂ تقدیر کیا کریں
ہم بار بار شکوۂ تقدیر کیا کریں ہوگی نہ کارگر کوئی تدبیر کیا کریں کاتب کو خود ہمارے مقدر پہ ہے ملال کیا کچھ پڑا ہے سہنا یہ تشہیر کیا کریں دیکھا ہے جب سے جھانک کے خود اپنے آپ کو اک مختلف سی مل گئی تصویر کیا کریں سپنے سہانے سب یہاں بکھرے ہیں ایک ایک اب خواب کچھ ہو خواب کی تعبیر کیا ...