Farzana Nainan

فرزانہ نیناں

فرزانہ نیناں کی غزل

    مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں

    مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں ہوائے تند پہ مسکن بنانا چاہتی ہوں وہ جن کی آنکھوں میں ہوتا ہے زندگی میں ملال اسی قبیلے سے خود کو ملانا چاہتی ہوں جہاں کے بند ہیں صدیوں سے مجھ پہ دروازے میں ایک بار اسی گھر میں جانا چاہتی ہوں ستم شعار کی چوکھٹ پہ عدل کی زنجیر برائے دادرسی اب ...

    مزید پڑھیے

    روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا

    روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا روز سوچا ہے کہ تم میرے ہو میرے ہو نا میں تو اک کانچ کے دریا میں بہی جاتی ہوں کھنکھاتے ہوئے ہم راز مجھے سن لو نا میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز اب مرے واسطے بیکار ہیں چاندی سونا میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آ کر اک غزل تم بھی مرے نام ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال سے آنکھیں ملانے والی ہوں

    ترے خیال سے آنکھیں ملانے والی ہوں نئے سروپ کا جادو جگانے والی ہوں میں سینت سینت کے رکھے ہوئے لحافوں سے تمہارے لمس کی گرمی چرانے والی ہوں اسے جو دھوپ لئے دل کے گاؤں میں اترا رہٹ سے چاہ کا پانی پلانے والی ہوں کہو کہ چھاؤں مری خود سمیٹ لے آ کر میں اب گھٹا کا پراندہ ہلانے والی ...

    مزید پڑھیے

    اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا

    اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا پھول کو شاخ سے کھلتے ہی جدا کرنا تھا پوچھ بارش سے وہ ہنستے ہوئے روئی کیوں ہے موسم اس نے تو نشہ بار ذرا کرنا تھا تلخ لمحے نہیں دیتے ہیں کبھی پیاسوں کو سانس کے ساتھ نہ زہراب روا کرنا تھا کس قدر غم ہے یہ شاموں کی خنک رنگینی مجھ کو لو سے کسی چہرے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب

    درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب ساری چیخیں روک لیتی ہیں سنبھلنے کے سبب درد کی نیلی رگیں تو شور کرتی ہیں بہت پیکر نازک میں اس دل کے مچلنے کے سبب درد کی نیلی رگیں برفاب بستر میں پڑی ٹوٹ جاتی ہیں ترے خوابوں میں چلنے کے سبب درد کی نیلی رگیں عمروں کے نیلے پھیر کو زرد کرتی ...

    مزید پڑھیے

    مری خامشی میں بھی اعجاز آئے

    مری خامشی میں بھی اعجاز آئے کہیں سے کوئی مجھ کو آواز آئے وہ چہرہ نہ جانے کہاں کھو گیا ہے وہ جس سے لہو میں تگ و تاز آئے نکالا کسی نے نہ پتھر سے باہر مرے شہر میں روز بت ساز آئے اڑے نیلی نیلی رگوں سے نکل کر مرے درد میں ذوق پرواز آئے سزا بے گناہی کی میں کاٹتی ہوں مجھے زندگی کے نہ ...

    مزید پڑھیے

    درد کی نیلی رگیں تہ سے ابھر آتی ہیں

    درد کی نیلی رگیں تہ سے ابھر آتی ہیں یاد کے زخم میں چنگاریاں در آتی ہیں روز پرچھائیاں یادوں کی پرندے بن کر گھر کے پچھواڑے کے پیپل پہ اتر آتی ہیں صورتیں بنتی ہیں چاہت کی یہ کس مٹی سے بارہا مٹ کے بھی یہ بار دگر آتی ہیں اودے اودے سے صفورے کی گھنی ٹہنیوں سے یاد کی سرمئی کرنیں سی گزر ...

    مزید پڑھیے

    آدھی رات کے سپنے شاید جھوٹے تھے

    آدھی رات کے سپنے شاید جھوٹے تھے یا پھر پہلی بار ستارے ٹوٹے تھے جس دن گھر سے بھاگ کے شہر میں پہنچی تھی بھاگ بھری کے بھاگ اسی دن پھوٹے تھے مذہب کی بنیاد پہ کیا تقسیم ہوئی ہم سایوں نے ہم سایے ہی لوٹے تھے شوخ نظر کی چٹکی نے نقصان کیا ہاتھوں سے چائے کے برتن چھوٹے تھے اوڑھ کے پھرتی ...

    مزید پڑھیے