مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں
مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں ہوائے تند پہ مسکن بنانا چاہتی ہوں وہ جن کی آنکھوں میں ہوتا ہے زندگی میں ملال اسی قبیلے سے خود کو ملانا چاہتی ہوں جہاں کے بند ہیں صدیوں سے مجھ پہ دروازے میں ایک بار اسی گھر میں جانا چاہتی ہوں ستم شعار کی چوکھٹ پہ عدل کی زنجیر برائے دادرسی اب ...