Farzana Nainan

فرزانہ نیناں

فرزانہ نیناں کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں

    مثال برگ میں خود کو اڑانا چاہتی ہوں ہوائے تند پہ مسکن بنانا چاہتی ہوں وہ جن کی آنکھوں میں ہوتا ہے زندگی میں ملال اسی قبیلے سے خود کو ملانا چاہتی ہوں جہاں کے بند ہیں صدیوں سے مجھ پہ دروازے میں ایک بار اسی گھر میں جانا چاہتی ہوں ستم شعار کی چوکھٹ پہ عدل کی زنجیر برائے دادرسی اب ...

    مزید پڑھیے

    روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا

    روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا روز سوچا ہے کہ تم میرے ہو میرے ہو نا میں تو اک کانچ کے دریا میں بہی جاتی ہوں کھنکھاتے ہوئے ہم راز مجھے سن لو نا میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز اب مرے واسطے بیکار ہیں چاندی سونا میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آ کر اک غزل تم بھی مرے نام ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال سے آنکھیں ملانے والی ہوں

    ترے خیال سے آنکھیں ملانے والی ہوں نئے سروپ کا جادو جگانے والی ہوں میں سینت سینت کے رکھے ہوئے لحافوں سے تمہارے لمس کی گرمی چرانے والی ہوں اسے جو دھوپ لئے دل کے گاؤں میں اترا رہٹ سے چاہ کا پانی پلانے والی ہوں کہو کہ چھاؤں مری خود سمیٹ لے آ کر میں اب گھٹا کا پراندہ ہلانے والی ...

    مزید پڑھیے

    اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا

    اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا پھول کو شاخ سے کھلتے ہی جدا کرنا تھا پوچھ بارش سے وہ ہنستے ہوئے روئی کیوں ہے موسم اس نے تو نشہ بار ذرا کرنا تھا تلخ لمحے نہیں دیتے ہیں کبھی پیاسوں کو سانس کے ساتھ نہ زہراب روا کرنا تھا کس قدر غم ہے یہ شاموں کی خنک رنگینی مجھ کو لو سے کسی چہرے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب

    درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب ساری چیخیں روک لیتی ہیں سنبھلنے کے سبب درد کی نیلی رگیں تو شور کرتی ہیں بہت پیکر نازک میں اس دل کے مچلنے کے سبب درد کی نیلی رگیں برفاب بستر میں پڑی ٹوٹ جاتی ہیں ترے خوابوں میں چلنے کے سبب درد کی نیلی رگیں عمروں کے نیلے پھیر کو زرد کرتی ...

    مزید پڑھیے

تمام