فرزاد علی زیرک کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    خدا سے عشق ہو اچھی دعا سلام نہ ہو

    خدا سے عشق ہو اچھی دعا سلام نہ ہو کہ جیسے دشت کو بادل سے کوئی کام نہ ہو میں دوستی میں شریعت کا پاس رکھتا ہوں اگر یہ زخم لگانا مجھے حرام نہ ہو کھٹک رہا ہو کسی شخص کا دلاسا مجھے اور اس پہ ظلم کہ پانی کا اہتمام نہ ہو میں آسمان کی دعوت قبول کر لوں گا مگر زمیں کے سوا کوئی تام جھام نہ ...

    مزید پڑھیے

    چھانٹی کے چار لوگ ہیں جن سے کلام ہے

    چھانٹی کے چار لوگ ہیں جن سے کلام ہے باقی حسد زدوں کو نمستے سلام ہے جا بزدلا ہمیں نہ دکھا دوستوں کے زخم ہم وہ فقیر ہیں جنہیں غیبت حرام ہے آنسو بھی ایک دشت کی بیعت کو آئے ہیں وہ دشت جس کے صبر کا دریا غلام ہے القصہ مختصر کہ مجھے نیند آ گئی مزدور کا وصال ابھی ناتمام ہے اچھے نسب کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہم جو آئنے چمکا رہے ہیں

    یہ ہم جو آئنے چمکا رہے ہیں کسی کھڑکی پہ کھلنے جا رہے ہیں ہماری نیند گھٹتی جا رہی ہے تمہارے خواب کس کو آ رہے ہیں تماشا ختم ہونے جا رہا ہے ہمارے سانپ ہم کو کھا رہے ہیں ہمارے پاؤں کی رسی سے پوچھو کہ ہم کیوں گردنیں کٹوا رہے ہیں پرانی دشمنی تازہ ہوئی ہے جو دریا دشت سے گھبرا رہے ...

    مزید پڑھیے

    شوق بجھتے نہیں نوابی کے

    شوق بجھتے نہیں نوابی کے لاکھ طعنے سنے رکابی کے کیا حفاظت ہو خالی کمرے کی کون نخرے اٹھائے چابی کے سانس ہموار ہونے والی تھی رنگ اڑنے لگے سرابی کے اشک بھر دیجیے پیالے میں ہونٹ تھک جائیں گے شرابی کے عشق میں آنکھ ہو گئی آباد فائدے دیکھ اس خرابی کے

    مزید پڑھیے

    پاؤں زنجیر پرکھنے میں ابھی کچے ہیں

    پاؤں زنجیر پرکھنے میں ابھی کچے ہیں یا ترا حکم سمجھنے میں ابھی کچے ہیں پیڑ بے موسمی باتوں کا برا مان گیا ورنہ کچھ پھل ہیں جو چکھنے میں ابھی کچے ہیں ہم سے کیا ہوگی تعلق میں برائی صاحب ہم تو بہتان ہی گھڑنے میں ابھی کچے ہیں اتنے لوگوں میں کوئی ڈھنگ کا وحشی نہ ملا ایک دو ہیں بھی تو ...

    مزید پڑھیے

تمام