Fareed Parbati

فرید پربتی

فرید پربتی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    رگ و پے میں سرایت کر گیا وہ

    رگ و پے میں سرایت کر گیا وہ مجھی کو مجھ سے رخصت کر گیا وہ نہ ٹھہرا کوئی موسم وصل جاں کا متعین راہ فرقت کر گیا وہ من و تو کی گری دیوار سر پر بیاں کیسی حقیقت کر گیا وہ درون خانہ سے غافل ہے لیکن برون خانہ زینت کر گیا وہ سر شب ہی میں اکثر جل بجھا ہوں ہر اک خواہش کو لت پت کر گیا ...

    مزید پڑھیے

    ہمہ جہت مری طلب جس کی مثال اب نہیں

    ہمہ جہت مری طلب جس کی مثال اب نہیں ترا خیال ہے مگر اپنا خیال اب نہیں شوق کا بحر بیکراں محو سکوت جاوداں اس میں نہ کوئی جوش اب اس میں ابال اب نہیں غم کی زمیں پہ آسماں باقی رہا نہ اے میاں دل کی یہ سوگواریاں رو بہ زوال اب نہیں اب نہ حریم ناز سے ہوگا طلوع آفتاب قرب جمال تو گیا لطف ...

    مزید پڑھیے

    سکندر ہوں تلاش آب حیواں روز کرتا ہوں

    سکندر ہوں تلاش آب حیواں روز کرتا ہوں ابھی نقش و نگار زندگی میں رنگ بھرتا ہوں لگا کر سب لہو آخر ہوئے داخل شہیدوں میں میں اپنی لاش رستے سے ہٹانے تک سے ڈرتا ہوں پرائی آگ گر ہوتی تو کب کی جل بجھی ہوتی میں ہنستے کھیلتے موج حوادث سے گزرتا ہوں یقیناً موت کے ہر عکس پر وہ خاک ڈالے گا دعا ...

    مزید پڑھیے

    تمنا اپنی ان پر آشکارا کر رہا ہوں میں

    تمنا اپنی ان پر آشکارا کر رہا ہوں میں جو پہلے کر چکا ہوں اب دوبارا کر رہا ہوں میں شکست آرزو عرض تمنا شوق لا حاصل تری خاطر تو یہ سب کچھ گوارا کر رہا ہوں میں قفس میں جی بہلنے کے لیے وہ پھول رکھ آئے ہجوم یاس میں جن پر گزارا کر رہا ہوں میں غرض اس چیز سے مجھ کو نہیں میری نہ جو ہوگی یہ ...

    مزید پڑھیے

    شوق خوابیدہ وہ بیدار بھی کر دیتا ہے

    شوق خوابیدہ وہ بیدار بھی کر دیتا ہے ہوس زیست سے سرشار بھی کر دیتا ہے حسن بے داغ کی بس ایک جھلک دکھلا کر واقف لذت تکرار بھی کر دیتا ہے پہلے وہ ڈالتا ہے آگ کے دریاؤں میں پھر اسی آگ کو گلزار بھی کر دیتا ہے رات بھر کرتا ہے وہ دن کے نکلنے کی دعا صبح دم روشنی مسمار بھی کر دیتا ہے قصۂ ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 رباعی (Rubaai)

تمام