Fareed Parbati

فرید پربتی

فرید پربتی کی غزل

    رگ و پے میں سرایت کر گیا وہ

    رگ و پے میں سرایت کر گیا وہ مجھی کو مجھ سے رخصت کر گیا وہ نہ ٹھہرا کوئی موسم وصل جاں کا متعین راہ فرقت کر گیا وہ من و تو کی گری دیوار سر پر بیاں کیسی حقیقت کر گیا وہ درون خانہ سے غافل ہے لیکن برون خانہ زینت کر گیا وہ سر شب ہی میں اکثر جل بجھا ہوں ہر اک خواہش کو لت پت کر گیا ...

    مزید پڑھیے

    ہمہ جہت مری طلب جس کی مثال اب نہیں

    ہمہ جہت مری طلب جس کی مثال اب نہیں ترا خیال ہے مگر اپنا خیال اب نہیں شوق کا بحر بیکراں محو سکوت جاوداں اس میں نہ کوئی جوش اب اس میں ابال اب نہیں غم کی زمیں پہ آسماں باقی رہا نہ اے میاں دل کی یہ سوگواریاں رو بہ زوال اب نہیں اب نہ حریم ناز سے ہوگا طلوع آفتاب قرب جمال تو گیا لطف ...

    مزید پڑھیے

    سکندر ہوں تلاش آب حیواں روز کرتا ہوں

    سکندر ہوں تلاش آب حیواں روز کرتا ہوں ابھی نقش و نگار زندگی میں رنگ بھرتا ہوں لگا کر سب لہو آخر ہوئے داخل شہیدوں میں میں اپنی لاش رستے سے ہٹانے تک سے ڈرتا ہوں پرائی آگ گر ہوتی تو کب کی جل بجھی ہوتی میں ہنستے کھیلتے موج حوادث سے گزرتا ہوں یقیناً موت کے ہر عکس پر وہ خاک ڈالے گا دعا ...

    مزید پڑھیے

    تمنا اپنی ان پر آشکارا کر رہا ہوں میں

    تمنا اپنی ان پر آشکارا کر رہا ہوں میں جو پہلے کر چکا ہوں اب دوبارا کر رہا ہوں میں شکست آرزو عرض تمنا شوق لا حاصل تری خاطر تو یہ سب کچھ گوارا کر رہا ہوں میں قفس میں جی بہلنے کے لیے وہ پھول رکھ آئے ہجوم یاس میں جن پر گزارا کر رہا ہوں میں غرض اس چیز سے مجھ کو نہیں میری نہ جو ہوگی یہ ...

    مزید پڑھیے

    شوق خوابیدہ وہ بیدار بھی کر دیتا ہے

    شوق خوابیدہ وہ بیدار بھی کر دیتا ہے ہوس زیست سے سرشار بھی کر دیتا ہے حسن بے داغ کی بس ایک جھلک دکھلا کر واقف لذت تکرار بھی کر دیتا ہے پہلے وہ ڈالتا ہے آگ کے دریاؤں میں پھر اسی آگ کو گلزار بھی کر دیتا ہے رات بھر کرتا ہے وہ دن کے نکلنے کی دعا صبح دم روشنی مسمار بھی کر دیتا ہے قصۂ ...

    مزید پڑھیے

    ہر خواب یاد رکھنے کا پیدا سبب کریں

    ہر خواب یاد رکھنے کا پیدا سبب کریں جو آج تک نہ کر سکے وہ کام اب کریں ہونے لگا یہاں پہ بلاؤں کا پھر نزول اب کچھ نہ کر سکیں گے چلو ذکر رب کریں جگنو مثال خود کو جلائیں گے رات بھر معمور اس طریقے سے وہ تیرہ شب کریں ہم نے تو اس کا ساتھ نبھایا ہے دیر تک اب اس سے دور جانے کا کار عجب ...

    مزید پڑھیے

    اور کچھ اس کے سوا اہل نظر جانتے ہیں

    اور کچھ اس کے سوا اہل نظر جانتے ہیں پگڑیاں اپنی بچانے کا ہنر جانتے ہیں اک ستارے کو ضیا بار دکھانے کے لئے وہ بجھائیں گے سبھی شمس و قمر جانتے ہیں خواب میں دیکھتے ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی کھلی دور ہو جائے گا اب شہر سے ڈر جانتے ہیں میزبانی تھی کبھی جن میں میسر تیری پلٹ آئیں گے وہی شام ...

    مزید پڑھیے

    کسی پہ کرنا نہیں اعتبار میری طرح

    کسی پہ کرنا نہیں اعتبار میری طرح لٹا کے بیٹھوگے صبر و قرار میری طرح ابھی تو ہوتی ہیں سرگوشیاں پس دیوار ابھی نہ کرنا ستارے شمار میری طرح بگولہ بن کے اڑا خواہشوں کے صحرا میں ٹھہر گیا تو فقط تھا غبار میری طرح انہیں کے سایوں میں اب سر جھکا کے چلتا ہے اگا گیا تھا جو سرو و خیار میری ...

    مزید پڑھیے

    یہ زیست کرنے کی نکلی سبیل راتوں رات

    یہ زیست کرنے کی نکلی سبیل راتوں رات میں خود سے ہونے لگا ہوں طویل راتوں رات وہ میری روح کو پھر بھی نہ کر سکا آزاد جو ڈھا کے نکلا بدن کی فصیل راتوں رات دیا ہے جاگتے تاروں نے بے مہار سا کرب بنا گئے ہیں مجھے خود کفیل راتوں رات میں بار بار یہاں زد پہ چڑھتا رہتا ہوں چڑھائی کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    خواب ہیں سارے نئے آنکھ پرانی میری

    خواب ہیں سارے نئے آنکھ پرانی میری ہے تضادات سے بھرپور کہانی میری تجھ سے میں کہتا نہ تھا اندھی ہوا سے بچنا سن کے بھی ایک یہی بات نہ مانی میری کھا گیا کرب زمانہ مرے لہجے کا وقار عام تھی ورنہ یہاں شعلہ بیانی میری افق دل پہ یہ بجھتا ہوا رنگوں کا ہجوم مانگتا رہتا مجھی سے ہے نشانی ...

    مزید پڑھیے