نقد جاں کی مرے سوغات ابھی باقی ہے
نقد جاں کی مرے سوغات ابھی باقی ہے شب ہجراں کی مدارات ابھی باقی ہے دھوپ میں ترک مراسم کی جھلسنے والے آخری شام ملاقات ابھی باقی ہے خالق کون و مکاں ہم سے نہیں ہے ناراض گردش ارض و سماوات ابھی باقی ہے وقت کی دھوپ میں کھوئے مرے نشے کتنے اک تری چشم خرابات ابھی باقی ہے روز اول سے اجل ...