فراست رضوی کی غزل

    محبتوں کا چمن پائمال ہم نے کیا

    محبتوں کا چمن پائمال ہم نے کیا خود اپنے آپ کا جینا محال ہم نے کیا جو لذتیں ہیں دکھوں میں مسرتوں میں کہاں ملا عروج تو اس کو زوال ہم نے کیا نہ کار دل کے تھے لائق نہ کار دنیا کے جو کچھ کیا تو غم ماہ و سال ہم نے کیا ہزار درد کے موسم گزر گئے لیکن کبھی دراز نہ دست سوال ہم نے کیا یہ رمز ...

    مزید پڑھیے

    فلک پہ چاند ہے اور پاس اک ستارہ ہے

    فلک پہ چاند ہے اور پاس اک ستارہ ہے یہ تیری میری محبت کا استعارہ ہے شب و سحر کے تسلسل میں یہ طلوع و غروب سمجھنے والوں کو اک دکھ بھرا اشارہ ہے یہ تیرے سوزن مژگاں کے بس کی بات نہیں یہاں تو پیرہن جاں ہی پارہ پارہ ہے فقط کرشمۂ طرز نظر ہے سود و زیاں کسی کا نفع کسی کے لیے خسارہ ہے وہ جس ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا

    ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا اس نے سمجھا نہ سر بزم اشارا اپنا کیا پکاروں کہ صدا بھی نہ وہاں جائے گی جانے کس دیس گیا یار وہ پیارا اپنا لے گیا دور اسے خواب عدم کا افسوں نیند سے پھر نہ اٹھا انجمن آرا اپنا عمر کے ساتھ جدا ہوتے چلے جائیں گے یار کم نہیں ہوگا کسی طور خسارا ...

    مزید پڑھیے

    جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا

    جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا درد سینے میں اٹھا اور کئی بار اٹھا زندگی بوجھ نہ بن جائے تن آسانی سے اپنے رستے میں کبھی خود کوئی دیوار اٹھا صرصر وقت سے غافل تھا تو اے کبر نژاد گر گئی خاک زمیں پر تری دستار اٹھا وہم نظارہ میں ہے عافیت دیدہ و دل بھول کر بھی نہ کبھی پردۂ اسرار ...

    مزید پڑھیے

    مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب

    مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب بچھڑنے والے بہت یاد آئے آخر شب وہ جن کے قرب سے ڈھارس تھی میرے دل کو بہت کوئی کہیں سے انہیں ڈھونڈ لائے آخر شب یہ شور باد زمستاں یہ راستہ سنسان ڈرا رہے ہے درختوں کے سائے آخر شب ہوا میں درد کی شدت سے زمزمہ پیرا سنے گا کون یہ میری صدائے آخر شب روانہ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے خواب کا رشتہ نہیں رہنے دیتی

    آنکھ سے خواب کا رشتہ نہیں رہنے دیتی یاد اس کی مجھے تنہا نہیں رہنے دیتی لذت در بدری میں بڑی وسعت ہے کہ یہ در و دیوار کا جھگڑا نہیں رہنے دیتی گھر ہو یا رونق بازار کہیں بھی جاؤں بے قراری تو کسی جا نہیں رہنے دیتی بند کر لوں تو عجب نقش نظر آتے ہیں آنکھ محروم تماشا نہیں رہنے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے زندگی نے دیا کچھ نہیں

    مجھے زندگی نے دیا کچھ نہیں مگر مجھ کو اس کا گلا کچھ نہیں خیالوں کے خنجر بہت تیز ہیں وہی خوش ہے جو سوچتا کچھ نہیں بہت خوب رو تھا مرا ہم سخن اسے دیکھنے میں سنا کچھ نہیں بس اک پل کی دیوار ہے درمیاں عدم سے مرا فاصلہ کچھ نہیں وہ گل نذر خاک خزاں ہو گئے خبر تجھ کو باد صبا کچھ نہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں پر نم باقی ہے

    پلکوں پر نم باقی ہے اب تک وہ غم باقی ہے زخم کبھی بھر جائیں گے وقت کا مرہم باقی ہے کیسا ستم ہے وصل کے بیچ ہجر کا عالم باقی ہے پچھلی محبت کا تجھ میں رنگ اک مدھم باقی ہے چلتے رہنا ہے مجھ کو جب تک یہ دم باقی ہے ایک تعلق ہے یہ بھی نفرت باہم باقی ہے

    مزید پڑھیے

    شام ڈھلے اس بزم طرب میں میرا جانا خوب ہوا

    شام ڈھلے اس بزم طرب میں میرا جانا خوب ہوا مجھ کو اچانک سامنے پا کر وہ کتنا محجوب ہوا دشت ستم میں کتنی صلیبیں استادہ تھیں چار طرف شاہ کے ہاتھ پہ بیعت کر لی کوئی نہ یاں مصلوب ہوا رسوائی کے سائے ہمیشہ پیچھا کرتے رہتے ہیں مجھ سے گریزاں ہو کر بھی وہ مجھ سے ہی منسوب ہوا کوچۂ یار میں ...

    مزید پڑھیے

    سرد ہوا ہے نوحہ گر رات بہت گزر گئی

    سرد ہوا ہے نوحہ گر رات بہت گزر گئی غور سے دیکھ چشم تر رات بہت گزر گئی نیند میں گم ہیں دشت و باغ بجھ گئے شہر کے چراغ ایسے میں جاؤں میں کدھر رات بہت گزر گئی اب تو سمٹ رہے ہیں سائے لوٹ کے وہ جواں نہ آئے دل میں عجیب سا ہے ڈر رات بہت گزر گئی گونج رہی ہے دور تک اپنے ہی قدموں کی صدا سونی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3