گئے دنوں کا حوالہ تھا کام کیا دیتا
گئے دنوں کا حوالہ تھا کام کیا دیتا گزر گیا وہ جواب سلام کیا دیتا دیار شب سے بھی آگے مرا سفر تھا بہت سو میرا ساتھ وہ ماہ تمام کیا دیتا میں اس خرابۂ دل کے اجاڑ منظر میں کسی کو دعوت سیر و قیام کیا دیتا جو تو نہ آتا تو رنگ فسردگی کے سوا مری نگاہ کو یہ حسن شام کیا دیتا شکستہ پائی پہ ...