فرح رضوی کی غزل

    پھر سے درپیش سفر کا قصہ

    پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ ہم نے تعویذ کی صورت باندھا دل سے نکلے ہوئے ڈر کا قصہ گوشۂ چشم کا جلتے رہنا خشک ہوتے ہوئے تر کا قصہ خیر نے بانجھ زمینوں پہ لکھا لہلہاتے ہوئے شر کا قصہ پھیلتے پھیلتے کیسا پھیلا بے گھری تیری خبر کا قصہ بیج کو خاک نمو تو بخشے کھلتا ...

    مزید پڑھیے

    روگ جی جان کو لگایا ہوا

    روگ جی جان کو لگایا ہوا زنگ اوسان کو لگایا ہوا ایک اٹکا ہوا ہے پنجرے میں ایک پر دھیان کو لگایا ہوا خواب پتلی کے مرتبان میں جوں قفل سامان کو لگایا ہوا چکھ یہ مہکا ہوا قوام خیال شام کے پان کو لگایا ہوا آنکھ رکھی ہوئی ہے آہٹ پر راستہ کان کو لگایا ہوا خستگی سے گڑھا ہوا پیوند دل ...

    مزید پڑھیے

    حسرت کے داغ دست طلب سے نہیں دھلے

    حسرت کے داغ دست طلب سے نہیں دھلے بھاری تھے خواب آنکھ سے پورے نہیں تلے چکر بندھا تھا پاؤں میں قسمت کے پھیر کا گرد سفر کے بند ابھی تک نہیں دھلے اشکوں کے ذائقے میں نمک رہ گیا ہے کم رنج و ملال ٹھیک طرح سے نہیں گھلے سوئے رہیں ہیں محل تمنا ہزار سال شہزادیوں کے بخت جبھی تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل واہموں کے خواب کے پیچھے نہیں گیا

    دل واہموں کے خواب کے پیچھے نہیں گیا سیراب تھا سراب کے پیچھے نہیں گیا بے چہرگی عزیز مگر خال و خد کا غم داغ جگر نقاب کے پیچھے نہیں گیا رد و قبول میں بھی قناعت پسند تھا حسن طلب جواب کے پیچھے نہیں گیا عریاں ہے بارگاہ تماشا میں سر بہ سر شوق جنوں حجاب کے پیچھے نہیں گیا اس بار اختیار ...

    مزید پڑھیے

    دل کو آزار لگا دیتی ہے

    دل کو آزار لگا دیتی ہے ابتری پار لگا دیتی ہے چاند تو ایک ہی ہوتا ہے قلق بے کلی چار لگا دیتی ہے ہم وہ تصویر خموشی ہیں جسے خود پہ دیوار لگا دیتی ہے حسرت شوق کی چیونٹی دل میں غم کا انبار لگا دیتی ہے زندگی تیرے طمانچوں سے حذر روز دو چار لگا دیتی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک در وا ہوا تو بند ہزار

    ایک در وا ہوا تو بند ہزار مہرباں کم ہیں بہرہ مند ہزار ہاؤ ہو خاک لاؤ لشکر کی مرد کوئی نہیں کمند ہزار مرہم خوش مزاجیاں چیدہ دل کو پہنچی ہوئیں گزند ہزار تلخیٔ جام زیست جاتی نہیں ڈال کر دیکھ لی ہے قند ہزار آہ نکلی شمار سے باہر اشک ہو پائے بس کہ چند ہزار

    مزید پڑھیے

    واہمہ اضطراب کی چوکھٹ

    واہمہ اضطراب کی چوکھٹ بے یقینی سراب کی چوکھٹ ابتری آستانۂ وحشت رائیگانی عذاب کی چوکھٹ سرمئی شام کے گھروندے میں یہ شفق ماہتاب کی چوکھٹ اس کتاب در تمنا پر ہے ترے انتساب کی چوکھٹ عکس ہے ضو فشانیوں کا محل آئنہ آب و تاب کی چوکھٹ خواہشوں کی غلام گردش میں تشنگی باریاب کی چوکھٹ

    مزید پڑھیے

    لاکھ چھپتے پھریں حرفوں میں سمٹتے جائیں

    لاکھ چھپتے پھریں حرفوں میں سمٹتے جائیں شعر افتاد ہیں اڑ اڑ کے لپٹتے جائیں حسرت شوق نے اس درجہ اڑائی رنگت اب جو منظر ہمیں دیکھیں تو ٹھٹکتے جائیں دستک غم نے مری نیند ابھی توڑی ہے کرچیاں چنتے ہوئے خواب سسکتے جائیں بے گھڑی رسم عقیدت سی نبھائی ہم نے گھر کو جائیں بھی تو سو بار ...

    مزید پڑھیے

    چلو سبیل کریں اس کو جا منانے سے

    چلو سبیل کریں اس کو جا منانے سے خوشی کو گیت میسر نہیں زمانے سے سکوت ایسا ثمر بار تو کبھی نہ ہوا گل ملال جھڑا اب کے شاخسانے سے تمہارا قرب ہتھیلی پہ ریت جیسا ہے ہوا کے ساتھ بکھرتا ہے اک بہانے سے ہم اپنے بس میں جبینوں کے بل نہیں جاتے ہمیں چراغ بلاتے ہیں آستانے سے وہ دل کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    جس دم خیال یار کی بے چہرگی گئی

    جس دم خیال یار کی بے چہرگی گئی آئینۂ فراق سے بے رونقی گئی بیٹھا غبار حسرت تعمیر اب کی بار شوق سفر کی راہ میں آوارگی گئی وحشت ہمارے ضبط کا اجڑا مزار ہے لاکھوں جتن کیے نہ سراسیمگی گئی ہم سے قبائے درد پہ تارے نہ ٹنک سکے کسب ہنر کی تاک میں واماندگی گئی ہونے کا اعتبار بناتی سحر کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2