پھر سے درپیش سفر کا قصہ
پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ ہم نے تعویذ کی صورت باندھا دل سے نکلے ہوئے ڈر کا قصہ گوشۂ چشم کا جلتے رہنا خشک ہوتے ہوئے تر کا قصہ خیر نے بانجھ زمینوں پہ لکھا لہلہاتے ہوئے شر کا قصہ پھیلتے پھیلتے کیسا پھیلا بے گھری تیری خبر کا قصہ بیج کو خاک نمو تو بخشے کھلتا ...