چلو سبیل کریں اس کو جا منانے سے

چلو سبیل کریں اس کو جا منانے سے
خوشی کو گیت میسر نہیں زمانے سے


سکوت ایسا ثمر بار تو کبھی نہ ہوا
گل ملال جھڑا اب کے شاخسانے سے


تمہارا قرب ہتھیلی پہ ریت جیسا ہے
ہوا کے ساتھ بکھرتا ہے اک بہانے سے


ہم اپنے بس میں جبینوں کے بل نہیں جاتے
ہمیں چراغ بلاتے ہیں آستانے سے


وہ دل کے ساتھ الجھتی ہوئی کمان طلب
وہ ایک تیر اچٹتا ہوا نشانے سے


ہمارے زخم تماشا نہیں ہیں حیرت ہیں
سو اس لیے بھی چھپاتے ہیں اک زمانے سے