ایک در وا ہوا تو بند ہزار
ایک در وا ہوا تو بند ہزار
مہرباں کم ہیں بہرہ مند ہزار
ہاؤ ہو خاک لاؤ لشکر کی
مرد کوئی نہیں کمند ہزار
مرہم خوش مزاجیاں چیدہ
دل کو پہنچی ہوئیں گزند ہزار
تلخیٔ جام زیست جاتی نہیں
ڈال کر دیکھ لی ہے قند ہزار
آہ نکلی شمار سے باہر
اشک ہو پائے بس کہ چند ہزار