دل کو آزار لگا دیتی ہے

دل کو آزار لگا دیتی ہے
ابتری پار لگا دیتی ہے


چاند تو ایک ہی ہوتا ہے قلق
بے کلی چار لگا دیتی ہے


ہم وہ تصویر خموشی ہیں جسے
خود پہ دیوار لگا دیتی ہے


حسرت شوق کی چیونٹی دل میں
غم کا انبار لگا دیتی ہے


زندگی تیرے طمانچوں سے حذر
روز دو چار لگا دیتی ہے