ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا دل پہ کچھ اختیار تھا نہ رہا دل مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غم گسار تھا نہ رہا آ کہ وقت سکون مرگ آیا نالہ ناخوش گوار تھا نہ رہا ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم کوئی امیدوار تھا نہ رہا آہ کا اعتبار بھی کب تک آہ کا اعتبار تھا نہ رہا کچھ زمانے کو سازگار سہی جو ...