Fani Badayuni

فانی بدایونی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، اپنی شاعری کے اداس رنگ کے لیے معروف

One of the most prominent post-classical poets famous for his pessimistic view of life.

فانی بدایونی کی غزل

    ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا

    ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا دل پہ کچھ اختیار تھا نہ رہا دل مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غم گسار تھا نہ رہا آ کہ وقت سکون مرگ آیا نالہ ناخوش گوار تھا نہ رہا ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم کوئی امیدوار تھا نہ رہا آہ کا اعتبار بھی کب تک آہ کا اعتبار تھا نہ رہا کچھ زمانے کو سازگار سہی جو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ

    آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ درد دل کی انہیں خبر کیا ہو جانتا کون ہے پرائی چوٹ آئی تنہا نہ خانۂ دل میں درد کو اپنے ساتھ لائی چوٹ تیغ تھی ہاتھ میں نہ خنجر تھا اس نے کیا جانے کیا لگائی چوٹ یوں نہ قاتل کو جب یقیں آیا ہم نے دل کھول کر دکھائی چوٹ اور کیا ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے

    دنیا میری بلا جانے مہنگی ہے یا سستی ہے موت ملے تو مفت نہ لوں ہستی کی کیا ہستی ہے آبادی بھی دیکھی ہے ویرانے بھی دیکھے ہیں جو اجڑے اور پھر نہ بسے دل وہ نرالی بستی ہے خود جو نہ ہونے کا ہو عدم کیا اسے ہونا کہتے ہیں نیست نہ ہو تو ہست نہیں یہ ہستی کیا ہستی ہے عجز گناہ کے دم تک ہیں عصمت ...

    مزید پڑھیے

    ادا سے آڑ میں خنجر کے منہ چھپائے ہوئے

    ادا سے آڑ میں خنجر کے منہ چھپائے ہوئے مری قضا کو وہ لائے دلہن بنائے ہوئے الٰہی کیوں نہیں ہوتی کوئی بلا نازل اثر ہے دیر سے دست دعا اٹھائے ہوئے تری لگائی ہوئی آگ حشر تک نہ بجھی ہوئے نہ مر کے بھی ٹھنڈے ترے جلائے ہوئے بلائے جاں ہے مگر پھر بھی آرزو ہے تری ہم اس کو اپنے کلیجے سے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    میرے لب پر کوئی دعا ہی نہیں

    میرے لب پر کوئی دعا ہی نہیں اس کرم کی کچھ انتہا ہی نہیں کشتئ اعتبار توڑ کے دیکھ کہ خدا بھی ہے نا خدا ہی نہیں میری ہستی گواہ ہے کہ مجھے تو کسی وقت بھولتا ہی نہیں اب اسے ناامید کیوں کہیے دل کو توفیق مدعا ہی نہیں غم میں لذت کہاں کہ دل نہ رہا ہائے وہ حسرت آشنا ہی نہیں وہی تو ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی

    بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی منہ پھیر لیا ہم نے تو دنیا نہ رہے گی ایذا نہ رہے گی جو گوارا نہ رہے گی چھیڑا مجھے دنیا نے تو دنیا نہ رہے گی دل لے کے یہ کیا ضد ہے کہ اب جان بھی کیوں ہو یہ بھی نہ رہے گی بہت اچھا نہ رہے گی یہ درد محبت غم دنیا تو نہیں ہے اب موت بھی جینے کا سہارا نہ رہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی انقلاب میں گزری

    ہر گھڑی انقلاب میں گزری زندگی کس عذاب میں گزری شوق تھا مانع تجلی دوست ان کی شوخی حجاب میں گزری کرم بے حساب چاہا تھا ستم بے حساب میں گزری ورنہ دشوار تھا سکون حیات خیر سے اضطراب میں گزری راز ہستی کی جستجو میں رہے رات تعبیر خواب میں گزری کچھ کٹی ہمت سوال میں عمر کچھ امید جواب ...

    مزید پڑھیے

    دل اور دل میں یاد کسی خوش خرام کی (ردیف .. م)

    دل اور دل میں یاد کسی خوش خرام کی سینے میں حشر لے کے چلے ہیں جہاں سے ہم اب چارہ سازئ دل بیمار کیا کریں اے مرگ ناگہاں تجھے لائیں کہاں سے ہم اللہ رکھے ہم کو سہارا ہے ضعف کا بیٹھے تو پھر اٹھیں گے نہ اس آستاں سے ہم کیا کیا دئیے فریب غم عشق یار نے دل ہم سے بدگمان ہے اور راز داں سے ہم

    مزید پڑھیے

    ہم موت بھی آئے تو مسرور نہیں ہوتے

    ہم موت بھی آئے تو مسرور نہیں ہوتے مجبور غم اتنے بھی مجبور نہیں ہوتے دل ہی میں نہیں رہتے آنکھوں میں بھی رہتے ہو تم دور بھی رہتے ہو تو دور نہیں ہوتے پڑتی ہیں ابھی دل پر شرمائی ہوئی نظریں جو وار وہ کرتے ہیں بھرپور نہیں ہوتے امید کے وعدوں سے جی کچھ تو بہلتا تھا اب یہ بھی ترے غم کو ...

    مزید پڑھیے

    خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا

    خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا ایک گوشہ ہے یہ دنیا اسی ویرانے کا اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا حسن ہے ذات مری عشق صفت ہے میری ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا کعبہ کو دل کی زیارت کے لیے جاتا ہوں آستانہ ہے حرم میرے صنم خانے کا مختصر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5