یاں ہوش سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا
یاں ہوش سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا اس بزم میں ہشیار ہوا بھی نہیں جاتا کہتے ہو کہ ہم وعدۂ پرسش نہیں کرتے یہ سن کے تو بیمار ہوا بھی نہیں جاتا دشوارئ انکار سے طالب نہیں ڈرتے یوں سہل تو اقرار ہوا بھی نہیں جاتا آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں نصیحت احباب سے غم خوار ہوا بھی نہیں ...