Fani Badayuni

فانی بدایونی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، اپنی شاعری کے اداس رنگ کے لیے معروف

One of the most prominent post-classical poets famous for his pessimistic view of life.

فانی بدایونی کی غزل

    یاں ہوش سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا

    یاں ہوش سے بے زار ہوا بھی نہیں جاتا اس بزم میں ہشیار ہوا بھی نہیں جاتا کہتے ہو کہ ہم وعدۂ پرسش نہیں کرتے یہ سن کے تو بیمار ہوا بھی نہیں جاتا دشوارئ انکار سے طالب نہیں ڈرتے یوں سہل تو اقرار ہوا بھی نہیں جاتا آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں نصیحت احباب سے غم خوار ہوا بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق عشق ہو شاید حسن میں فنا ہو کر

    عشق عشق ہو شاید حسن میں فنا ہو کر انتہا ہوئی غم کی دل کی ابتدا ہو کر دل ہمیں ہوا حاصل درد میں فنا ہو کر عشق کا ہوا آغاز غم کی انتہا ہو کر نامراد رہنے تک نامراد جیتے ہیں سانس بن گیا اک ایک نالہ نارسا ہو کر اب ہوئی زمانہ میں شیوۂ وفا کی قدر عالم آشنا ہے وہ دشمن وفا ہو کر اور بندے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی ہر لرزش مضطر پہ نظر رکھتے ہیں

    دل کی ہر لرزش مضطر پہ نظر رکھتے ہیں وہ میری بے خبری کی بھی خبر رکھتے ہیں درد میں لطف خلش کیف کشش پاتا ہوں کیا وہ پھر عزم تماشائے جگر رکھتے ہیں جس طرف دیکھ لیا پھونک دیا طور مجاز یہ ترے دیکھنے والے وہ نظر رکھتے ہیں خود تغافل نے دیا مژدۂ بیداد مجھے اللہ اللہ مرے نالے بھی اثر ...

    مزید پڑھیے

    لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیں

    لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیں دل پہ خدا کی مار کہ پھر بھی چین نہیں آرام نہیں جتنے منہ ہیں اتنی باتیں دل کا پتہ کیا خاک چلے جس نے دل کی چوری کی ہے ایک اسی کا نام نہیں جلوہ و دل میں فرق نہیں جلوے کو ہی اب دل کہتے ہیں یعنی عشق کی ہستی کا آغاز تو ہے انجام نہیں رک کے جو ...

    مزید پڑھیے

    سنگ در دیکھ کے سر یاد آیا

    سنگ در دیکھ کے سر یاد آیا کوئی دیوانہ مگر یاد آیا پھر وہ انداز نظر یاد آیا چاک دل تا بہ جگر یاد آیا ذوق ارباب نظر یاد آیا سجدہ بے منت سر یاد آیا ہر تبسم پہ یہ کھاتا ہوں فریب کہ انہیں دیدۂ تر یاد آیا پھر ترا نقش قدم ہے درکار سجدۂ راہ گزر یاد آیا جمع کرتا ہوں غبار رہ دوست سر ...

    مزید پڑھیے

    وہ جی گیا جو عشق میں جی سے گزر گیا

    وہ جی گیا جو عشق میں جی سے گزر گیا عیسیٰ کو ہو نوید کہ بیمار مر گیا آزاد کچھ ہوئے ہیں اسیران زندگی یعنی جمال یار کا صدقہ اتر گیا دنیا میں حال آمد و رفت بشر نہ پوچھ بے اختیار آ کے رہا بے خبر گیا شاید کہ شام ہجر کے مارے بھی جی اٹھیں صبح بہار حشر کا چہرہ اتر گیا آیا کہ دل گیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم

    نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم دعا تو خیر دعا سے امید خیر بھی ہے یہ مدعا ہے تو انجام مدعا معلوم ہوا نہ راز رضا فاش وہ تو یہ کہیے مرے نصیب میں تھی ورنہ سعیٔ نا معلوم مری وفا کے سوا غایت جفا کیوں ہو تری جفا کے سوا حاصل وفا معلوم کچھ ان کے ...

    مزید پڑھیے

    مآل سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ

    مآل سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ بھڑک اٹھی ہے شمع زندگانی دیکھتے جاؤ چلے بھی آؤ وہ ہے قبر فانیؔ دیکھتے جاؤ تم اپنے مرنے والے کی نشانی دیکھتے جاؤ ابھی کیا ہے کسی دن خوں رلا دے گی یہ خاموشی زبان حال کی جادو بیانی دیکھتے جاؤ غرور حسن کا صدقہ کوئی جاتا ہے دنیا سے کسی کی خاک ...

    مزید پڑھیے

    شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ دل ہی چھوٹ گیا

    شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ دل ہی چھوٹ گیا ساری امیدیں ٹوٹ گئیں دل بیٹھ گیا جی چھوٹ گیا ​ فصل گل آئی یا اجل آئی کیوں در زنداں کھلتا ہے کیا کوئی وحشی اور آ پہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا ​ لیجیے کیا دامن کی خبر اور دست جنوں کو کیا کہئے اپنے ہی ہاتھ سے دل کا دامن مدت گزری چھوٹ ...

    مزید پڑھیے

    جینے کی ہے امید نہ مرنے کا یقیں ہے

    جینے کی ہے امید نہ مرنے کا یقیں ہے اب دل کا یہ عالم ہے نہ دنیا ہے نہ دیں ہے گم ہیں رہ تسلیم میں طالب بھی طلب بھی سجدہ ہی در یار ہے سجدہ ہی جبیں ہے کچھ مظہر باطن ہوں تو کچھ محرم ظاہر میری ہی وہ ہستی ہے کہ ہے اور نہیں ہے ایذا کے سوا لذت ایذا بھی ملے گی کیوں جلوہ گہ ہوش یہاں دل بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5