Faisal Hashmi

فیصل ہاشمی

فیصل ہاشمی کی غزل

    جب خاک اڑاتا ہوا نیندوں کا سفر ہو

    جب خاک اڑاتا ہوا نیندوں کا سفر ہو پھر کیوں نہ کسی اور ہی دنیا سے گزر ہو وہ میرے برابر سے نکل آیہ تھا ورنہ دیوار نہ تھی ایسی کہ جس میں کوئی در ہو میں جسم سے گزرا ہوں یہی سوچ کے اکثر شاید کہ تری روح کا اس راہ میں گھر ہو یہ کیسی تمنا ہے کہ اس دشت میں فیصلؔ دریا ہو کنارہ ہو سفینہ ہو ...

    مزید پڑھیے