دل جائے مگر دھیان بتوں کا نہیں جاتا

دل جائے مگر دھیان بتوں کا نہیں جاتا
سر جائے مگر عشق کا سودا نہیں جاتا


سچ کہتے ہیں سب لوگ محبت کو برا ہے
حال دل بیمار تو دیکھا نہیں جاتا


یہ کہہ کے وہ بالیں سے مرے اٹھ گئے افسوس
کمبخت ترا حال تو دیکھا نہیں جاتا


کیا دیں گے وہ میرے دل سوزاں کو تسلی
سینے پہ مرے ہاتھ تو رکھا نہیں جاتا


تم چاہتے ہو ہوش میں عاشق کو جو لانا
کیوں لخلخلۂ زلف سنگھایا نہیں جاتا


تو سامنے میرے نہیں آتا ہے یہ اندھیر
آنکھوں ہی میں رہ کے ترا پردا نہیں جاتا


غش کھا کے کلیم ایک ہی جلوے میں گرے تم
اب بھی ارنی کا تمہیں دعویٰ نہیں جاتا