فہیم امروہوی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    رات کٹی ہے روتے روتے

    رات کٹی ہے روتے روتے غم کا بوجھا ڈھوتے ڈھوتے زخموں کی سوغات ملی ہے داغ پنہاں دھوتے دھوتے گھر پچھوارے کیسا غل ہے جاگ نہ جاؤں سوتے سوتے عہد جوانی بھاری پتھر تھک جاؤں گا ڈھوتے ڈھوتے یہ بھی وقت کا دھوکا سمجھو کوئی ہنسے جو روتے روتے

    مزید پڑھیے

    تم جو ہو پاس تو کمی کیا ہے

    تم جو ہو پاس تو کمی کیا ہے تم نہ ہو تو یہ زندگی کیا ہے گردش وقت یہ تو بتلا دے پھول کیا چیز ہے کلی کیا ہے کوئی لمحہ رکے تو میں پوچھوں وقت کو ایسی بیکلی کیا ہے ایک سانسوں کے سلسلے کے سوا ہم غریبوں کی زندگی کیا ہے بند کمروں کے باسیوں سے نہ پوچھ صبح کیا شے ہے روشنی کیا ہے عقل مبہوت ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے بوڑھوں سے یہ سنی ہے میاں

    ہم نے بوڑھوں سے یہ سنی ہے میاں بات وہ ہے جو ان کہی ہے میاں اپنی سانسیں بھی اپنے بس میں نہیں زندگی خاک زندگی ہے میاں جس کے تن پر لباس تک بھی نہیں وہ بھی کیا کوئی آدمی ہے میاں میرے الفاظ لکھ کے تم رکھ لو ابھی آواز دب رہی ہے میاں تم نہیں بولتے تو یوں ہی سہی ہم نے بھی چپ کی سادھ لی ہے ...

    مزید پڑھیے

    غم کی گر چاشنی نہیں ہوتی

    غم کی گر چاشنی نہیں ہوتی زندگی زندگی نہیں ہوتی روٹھ جانا تو خیر آساں ہے پر منانا ہنسی نہیں ہوتی ان کے پیچھے تو ہے انہیں کا ذکر سامنے بات بھی نہیں ہوتی دل لگا کر سمجھ میں آیا ہے یہ کوئی دل لگی نہیں ہوتی بے خودی سے جو ہم کنار نہیں وہ خودی آگہی نہیں ہوتی آہ جو عرش تک پہنچ نہ ...

    مزید پڑھیے

    سوچتا ہوں کدھر گئے ہم لوگ

    سوچتا ہوں کدھر گئے ہم لوگ جی رہے ہیں کہ مر گئے ہم لوگ رات بھر ایک ایک جمع ہوئے پو پھٹے ہی بکھر گئے ہم لوگ اپنا گھر ڈھونڈنے کو کیا نکلے جانے کس کس کے گھر گئے ہم لوگ یہ مکاں شہر بھائی اور بہن ان حدوں سے گزر گئے ہم لوگ دل کہیں ہے تو دست و پا ہیں کہیں جسم تقسیم کر گئے ہم لوگ

    مزید پڑھیے

تمام