ہم نے بوڑھوں سے یہ سنی ہے میاں

ہم نے بوڑھوں سے یہ سنی ہے میاں
بات وہ ہے جو ان کہی ہے میاں


اپنی سانسیں بھی اپنے بس میں نہیں
زندگی خاک زندگی ہے میاں


جس کے تن پر لباس تک بھی نہیں
وہ بھی کیا کوئی آدمی ہے میاں


میرے الفاظ لکھ کے تم رکھ لو
ابھی آواز دب رہی ہے میاں


تم نہیں بولتے تو یوں ہی سہی
ہم نے بھی چپ کی سادھ لی ہے میاں