تم جو ہو پاس تو کمی کیا ہے

تم جو ہو پاس تو کمی کیا ہے
تم نہ ہو تو یہ زندگی کیا ہے


گردش وقت یہ تو بتلا دے
پھول کیا چیز ہے کلی کیا ہے


کوئی لمحہ رکے تو میں پوچھوں
وقت کو ایسی بیکلی کیا ہے


ایک سانسوں کے سلسلے کے سوا
ہم غریبوں کی زندگی کیا ہے


بند کمروں کے باسیوں سے نہ پوچھ
صبح کیا شے ہے روشنی کیا ہے


عقل مبہوت ہو گئی فوراً
جب بھی سوچا کہ زندگی کیا ہے


ان چراغوں تلے اندھیرا ہے
ان چراغوں میں روشنی کیا ہے


عدل بہرا ہے گنگ ہے مظلوم
کوئی کس سے کہے کوئی کیا ہے


ہاں نہیں ہے تو بس وفا ورنہ
میرے احباب میں کمی کیا ہے