سوز آواز میں لہجے میں کھنک ہے ساقی

سوز آواز میں لہجے میں کھنک ہے ساقی
عشق کا تیرے یقیں تو نہیں شک ہے ساقی


میں نے کب تجھ سے کہا ہے مجھے شک ہے ساقی
تیرے ماتھے پہ ستاروں کی چمک ہے ساقی


کیا تری شوخئ گفتار کی تشریح کروں
کتنی شیرینی ہے اور کیسا نمک ہے ساقی


عشق کے سوز نے نغمات کو گرمی بخشی
اب ترے ساز میں شعلوں کی لپک ہے ساقی


میرے سانسوں میں جو بس جائے تو کیا اس کا علاج
تو نہیں پاس مگر تیری مہک ہے ساقی


میں بہک جاؤں تو یہ میری تنک ظرفی ہے
اور اگر نشہ نہ ہو کس کی ہتک ہے ساقی


دل احساسؔ میں جو روح تجلی ہے نہاں
چاند تاروں میں کہاں اس کی جھلک ہے ساقی