کوئی طوفاں تو نہیں کوئی تلاطم تو نہیں

کوئی طوفاں تو نہیں کوئی تلاطم تو نہیں
زندگی نام ہے جس کا وہ کہیں تم تو نہیں


اور کیا کہیے گا آئینۂ حیرت کے سوا
ان کی محفل میں مجھے اذن تکلم تو نہیں


جس طرف دیکھیے اک نور تجلی پیدا
آپ کی بزم میں شامل مہ و انجم تو نہیں


اور کیا دل کی تباہی پہ توجہ دیتا
آپ دیکھیں مرے ہونٹوں پہ تبسم تو نہیں


آئنہ دیکھ کے اب پیار سا آ جاتا ہے
میری صورت سے نمایاں یہ کہیں تم تو نہیں


موسم لالہ و گل عہد بہار گلشن
یہ کہیں آپ کا انداز تبسم تو نہیں


منزلیں اپنی جگہ پر ہیں طلب اپنی جگہ
جا ہی پہنچے گا کہ احساسؔ ابھی گم تو نہیں