طوفان محبت لاکھ اٹھے طوفان سے لیکن حاصل کیا
طوفان محبت لاکھ اٹھے طوفان سے لیکن حاصل کیا
جو ڈوب گئی وہ کشتی کیا جو ہاتھ آیا وہ ساحل کیا
یہ برق و شرر یہ شمس و قمر دیتے ہیں نشان منزل کیا
اے دوست ہمیں ہو سکتا ہے اندازۂ رنگ محفل کیا
کیا کہیے کہ درد فرقت سے احساسؔ تڑپتا ہے دل کیا
تسکین تو مانا ممکن ہے تسکین سے لیکن حاصل کیا
ہم دور سے کیا اندازہ کریں کیا ناز و نیاز الفت تھے
پروانے سے ہونے والی تھی توہین مذاق محفل کیا
ہے راہ محبت راہ رضا اندیشۂ سود و زیاں کیسا
میں کیوں دیکھوں آسان ہے کیا میں کیوں دیکھوں ہے مشکل کیا
توہین طلب توہین جنوں توہین عروج منزل ہے
میں جس پہ پہنچ جاؤں ہمدم ہو سکتی ہے میری منزل کیا
اظہار غم دل کرنا تو احساسؔ بہ ہر حال آساں ہے
اشکوں کی فقط دو بوندوں کا آنکھوں سے نکلنا مشکل کیا