Dilshad Naseem

دلشاد نسیم

دلشاد نسیم کی غزل

    ہے اداسی کا مرتکب کوئی

    ہے اداسی کا مرتکب کوئی مجھ میں رہتا ہے مضطرب کوئی چاند بھی روشنی نہیں دیتا جب سے روٹھا ہے بے سبب کوئی اپنے موقف کی بات کرتا ہے مجھ سے ملتا ہے آ کے جب کوئی میں تو سنتی نہیں ہوں اپنی بھی یہاں ہوتا ہے اپنا کب کوئی کیجیے غم سے آپ ہی پردہ کہہ رہا ہے یہ محتجب کوئی

    مزید پڑھیے

    میری خزاں تو سبز ہوئی اس خمار میں

    میری خزاں تو سبز ہوئی اس خمار میں آنے کا اس نے وعدہ کیا ہے بہار میں رکھی ہوئی ہے لاج مری میرے عشق نے ورنہ تو کیا رکھا ہوا ہے انتظار میں گھر بھی مجھے تو دشت سا لگتا ہے تیرے بن لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں اب جو سلوک تو کرے یہ ظرف ہے ترا میں آ گئی ہوں آج ترے اختیار میں روشن نہ ...

    مزید پڑھیے

    ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے

    ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے تم کیا گئے کہ میرے تو سب حوصلے گئے اک خواب میں نے دیکھا تھا پچھلے پہر کوئی اگلے پہر کی نیند کے لو سلسلے گئے اک چاند آسمان پہ اک میرے سامنے ان قربتوں میں دل کے سبھی فاصلے گئے ہیں ہچکیاں بھی غم کی اور آہیں ہیں آنسو بھی دیکھو غریب شہر کہ سب قافلے ...

    مزید پڑھیے

    ہم آیت قرآنی اس وقت ہی پڑھتے ہیں

    ہم آیت قرآنی اس وقت ہی پڑھتے ہیں ہو جان ہتھیلی پر طوفاں سے گزرتے ہیں کب تاب نظارہ ہے بس دید کی حسرت ہے مل جاؤ کسی دن تم دن رات تڑپتے ہیں رہتا ہے محبت کو ہر وقت ہی دھڑکا سا موسم کی طرح کہتے ہیں دوست بدلتے ہیں یہ رات کی رانی تو اب میری سہیلی ہے ہم ہنستے ہیں دونوں ہی دونوں ہی مہکتے ...

    مزید پڑھیے

    راستہ کوئی دیکھتا ہوگا

    راستہ کوئی دیکھتا ہوگا کوئی آگے نکل گیا ہوگا رات پہلو میں سو گئی میرے رات کو چین آ گیا ہوگا مری آنکھوں میں اشک آنے لگے کیا مجھے عشق اب عطا ہوگا جس کو ماضی سکون دیتا ہے کس طرح مجھ کو بھولتا ہوگا خوب صورت ہیں اس لئے پتھر کوئی ان میں خدا رہا ہوگا زندگی تلخ تو نہیں لیکن واقعہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد کرنا محال لگتا ہے

    یاد کرنا محال لگتا ہے حافظے کا کمال لگتا ہے گرم ہاتھوں سے آنچ آتی ہے سردیوں کی وہ شال لگتا ہے وقت ہو دوست یا کوئی پل ہو جو بھی گزرا کمال لگتا ہے حبس اتنا ہے میری مٹی میں سانس لینا محال لگتا ہے ہجر برسا ہے آنکھ سے جب بھی مجھ کو بھادوں کا حال لگتا ہے کون دیکھے گا ہاتھ پر قسمت بس ...

    مزید پڑھیے

    تیری الفت وصول ہو جیسے

    تیری الفت وصول ہو جیسے نعمتوں کا نزول ہو جیسے تو مرے آسماں کا تارہ ہے دل تری رہ کی دھول ہو جیسے تیرے تابع ہی چلنے لگتا ہے وقت تیرا اصول ہو جیسے تیرا دیدار ہو رہا ہے مجھے میری منت قبول ہو جیسے حسرتوں سے الجھتی رہتی ہوں زندگانی ببول ہو جیسے کپکپی سی بدن میں اتری ہے میری حالت ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کو الفت کا دستور کر دوں

    زمانے کو الفت کا دستور کر دوں میں تیری کہانی کو مشہور کر دوں ترے سامنے رو لوں جی چاہتا ہے ترے دل کو بھی غم سے میں چور کر دوں مسیحا کا احساں نہیں چاہتی ہوں میں زخموں کو اپنے ہی انگور کر دوں مرے عشق پر کوئی تہمت نہ دھرنا اگر تم کہو خود کو منصور کر دوں اگر مل سکے مجھ کو اشکوں کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے وصل کو وعدوں میں رکھ دیا میں نے

    تمہارے وصل کو وعدوں میں رکھ دیا میں نے کہ جیسے پھول کتابوں میں رکھ دیا میں نے چراغ پہلے منڈیروں پہ میں نے رکھے ہیں پھر انتظار چراغوں میں رکھ دیا میں نے خود اپنے عشق کی شدت کو آزمایا ہے دیا جلا کے ہواؤں میں رکھ دیا میں نے کسی کا عکس نہ آئے گا آئنے میں مرے تمہارے روپ کو آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا بھی قبیل ہوتا ہے

    عشق کا بھی قبیل ہوتا ہے درد دل کا کفیل ہوتا ہے یاد آیا نہ کر نمازوں میں میرا سجدہ طویل ہوتا ہے بے وفاؤں کے ذکر میں تیرا تذکرہ بر سبیل ہوتا ہے عرصۂ زیست تم ذرا سوچو ہائے کتنا طویل ہوتا ہے اے شب غم ہر ایک پل تیرا مجھ کو صدیاں مثیل ہوتا ہے اشک جو عشق نے بہایا وہ عاشقوں کا وکیل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2