Dilshad Naseem

دلشاد نسیم

دلشاد نسیم کی غزل

    وہ تیرا مجھ سے کہا حرف حرف سچ نکلا

    وہ تیرا مجھ سے کہا حرف حرف سچ نکلا بھلا میں کون ترا حرف حرف سچ نکلا کہا تھا اس نے محبت فریب ہے دل کا وہ جب بھی دور گیا حرف حرف سچ نکلا انا پرستی میں اپنی مثال آپ تھا وہ جو اس نے چاہا کیا حرف حرف سچ نکلا نہیں ہے کوئی شکایت مجھے زمانے سے مجھے تھا جو بھی گلہ حرف حرف سچ نکلا لکھی تھی ...

    مزید پڑھیے

    لگے گا نہ دل تیرا تنہا مری جاں

    لگے گا نہ دل تیرا تنہا مری جاں نہیں تم نے لیکن یہ سمجھا مری جاں یہ آئینہ حیرت سے تکتا ہے مجھ کو نہ جانے کیا اس پہ بیتا مری جاں یہ دل تو ہے کیا چیز جاں تجھ کو دیتی اگر تو کبھی مجھ سے کہتا مری جاں کہ ہم تم ملیں گے کسی بھی جنم میں کبھی تم نے بھی سوچا ایسا مری جاں وہ سپنا تھا یا پھر ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے خواب میں کچھ خاک میں ملاتی ہوں

    میں اپنے خواب میں کچھ خاک میں ملاتی ہوں نہ جانے خاک سے ایسا میں کیا اٹھاتی ہوں ستارے بھر کے میں دامن میں جب بھی لاتی ہوں تمہاری راہ میں پھر شوق سے بچھاتی ہوں کہ پیاس دیکھ رہے ہیں یہ تشنہ لب میرے میں اشک پیتی ہوں اور تشنگی مٹاتی ہوں زمانے بھر سے وہ مجھ کو حسین لگتا ہے زمانے بھر ...

    مزید پڑھیے

    جاگتے رہنا ہے اب خواب کی تعبیر تلک

    جاگتے رہنا ہے اب خواب کی تعبیر تلک درد سہنا ہے یہ تریاک کی تاثیر تلک اس میں سایہ کوئی بن جائے تو آ جانا تم ہم یہیں بیٹھیں گے دیوار کی تعمیر تلک آپ کے ساتھ بس اک شام بتانے کے لئے داؤ پہ دل کی لگا ڈالی ہے جاگیر تلک آسماں پر جو ستاروں کی تھی محفل اس میں ہم نے دیکھی تھی نمایاں تری ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک لفظ مرا پھول سا کھلا دے گا

    بس ایک لفظ مرا پھول سا کھلا دے گا بہار بن کے ترے گھر کو بھی سجا دے گا مجھے ہے ناز مرا بخت ہے بلند بہت یہ بخت میرا تجھے بادشاہ بنا دے گا مری گواہی کو آدھا نہیں سمجھنا تم یہ اک گواہ تجھے دار پہ چڑھا دے گا خلوص تیرا مجھے ہو اگر میسر تو تو پیار میرا تجھے گلستاں بنا دے گا تو چاند میرے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں آنکھوں میں گزاری شب ہجراں ہم نے

    آنکھوں آنکھوں میں گزاری شب ہجراں ہم نے اشک رہنے دئے ہر شب پس مژگاں ہم نے زندگی تجھ سے عبارت ہے سو تیری خاطر زیست کی رہ میں بچھائیں سدا کلیاں ہم نے سانس کی لے پہ دھڑکتا ہے تمہیں دیکھ کے دل دل کو دیکھا ہے کئی بار ہی رقصاں ہم نے مندمل زخم ہوئے تھے نہ ہمارے دل کے پھر نئے غم کو کیا آج ...

    مزید پڑھیے

    آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے

    آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے درد جتنے تھے میرے سہانے لگے رات پوری کھڑی ہے ابھی صحن میں تارے مجھ کو ابھی سے جگانے لگے خواب جلتے ہوئے رکھ دیے راہ پر بے سہارا تھے وہ سب ٹھکانے لگے اس قدر جان کو ہو رہا تھا ملال آپ روٹھے نہیں ہم منانے لگے اب کے شاید وہ آئے گا اس شہر میں بام پر ہم دئے ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کیسی محبت کے وعدے رات جلے

    نہ جانے کیسی محبت کے وعدے رات جلے جلا جو خط تو سکھی میرے دونوں ہاتھ جلے گزارا دن جو اداسی میں شام کہنے لگی بہت اکیلی ہوں میں کوئی میرے ساتھ جلے پلٹ کے حال نہ پوچھا فریب کاروں نے یہ دل کے ساتھ مرے ایک اور گھات جلے گنوا کے بیٹھی ہوں میں آج اپنا صبر و قرار کہ ساتھ چاند کے میری تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2