تیری الفت وصول ہو جیسے
تیری الفت وصول ہو جیسے
نعمتوں کا نزول ہو جیسے
تو مرے آسماں کا تارہ ہے
دل تری رہ کی دھول ہو جیسے
تیرے تابع ہی چلنے لگتا ہے
وقت تیرا اصول ہو جیسے
تیرا دیدار ہو رہا ہے مجھے
میری منت قبول ہو جیسے
حسرتوں سے الجھتی رہتی ہوں
زندگانی ببول ہو جیسے
کپکپی سی بدن میں اتری ہے
میری حالت ملول ہو جیسے
اس تحیر سے تجھ کو سنتی ہوں
ساری دنیا فضول ہو جیسے