Dilshad Naseem

دلشاد نسیم

دلشاد نسیم کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    ہے اداسی کا مرتکب کوئی

    ہے اداسی کا مرتکب کوئی مجھ میں رہتا ہے مضطرب کوئی چاند بھی روشنی نہیں دیتا جب سے روٹھا ہے بے سبب کوئی اپنے موقف کی بات کرتا ہے مجھ سے ملتا ہے آ کے جب کوئی میں تو سنتی نہیں ہوں اپنی بھی یہاں ہوتا ہے اپنا کب کوئی کیجیے غم سے آپ ہی پردہ کہہ رہا ہے یہ محتجب کوئی

    مزید پڑھیے

    میری خزاں تو سبز ہوئی اس خمار میں

    میری خزاں تو سبز ہوئی اس خمار میں آنے کا اس نے وعدہ کیا ہے بہار میں رکھی ہوئی ہے لاج مری میرے عشق نے ورنہ تو کیا رکھا ہوا ہے انتظار میں گھر بھی مجھے تو دشت سا لگتا ہے تیرے بن لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں اب جو سلوک تو کرے یہ ظرف ہے ترا میں آ گئی ہوں آج ترے اختیار میں روشن نہ ...

    مزید پڑھیے

    ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے

    ان آندھیوں کے ساتھ کئی گھونسلے گئے تم کیا گئے کہ میرے تو سب حوصلے گئے اک خواب میں نے دیکھا تھا پچھلے پہر کوئی اگلے پہر کی نیند کے لو سلسلے گئے اک چاند آسمان پہ اک میرے سامنے ان قربتوں میں دل کے سبھی فاصلے گئے ہیں ہچکیاں بھی غم کی اور آہیں ہیں آنسو بھی دیکھو غریب شہر کہ سب قافلے ...

    مزید پڑھیے

    ہم آیت قرآنی اس وقت ہی پڑھتے ہیں

    ہم آیت قرآنی اس وقت ہی پڑھتے ہیں ہو جان ہتھیلی پر طوفاں سے گزرتے ہیں کب تاب نظارہ ہے بس دید کی حسرت ہے مل جاؤ کسی دن تم دن رات تڑپتے ہیں رہتا ہے محبت کو ہر وقت ہی دھڑکا سا موسم کی طرح کہتے ہیں دوست بدلتے ہیں یہ رات کی رانی تو اب میری سہیلی ہے ہم ہنستے ہیں دونوں ہی دونوں ہی مہکتے ...

    مزید پڑھیے

    راستہ کوئی دیکھتا ہوگا

    راستہ کوئی دیکھتا ہوگا کوئی آگے نکل گیا ہوگا رات پہلو میں سو گئی میرے رات کو چین آ گیا ہوگا مری آنکھوں میں اشک آنے لگے کیا مجھے عشق اب عطا ہوگا جس کو ماضی سکون دیتا ہے کس طرح مجھ کو بھولتا ہوگا خوب صورت ہیں اس لئے پتھر کوئی ان میں خدا رہا ہوگا زندگی تلخ تو نہیں لیکن واقعہ ...

    مزید پڑھیے

تمام