تمہارے وصل کو وعدوں میں رکھ دیا میں نے

تمہارے وصل کو وعدوں میں رکھ دیا میں نے
کہ جیسے پھول کتابوں میں رکھ دیا میں نے


چراغ پہلے منڈیروں پہ میں نے رکھے ہیں
پھر انتظار چراغوں میں رکھ دیا میں نے


خود اپنے عشق کی شدت کو آزمایا ہے
دیا جلا کے ہواؤں میں رکھ دیا میں نے


کسی کا عکس نہ آئے گا آئنے میں مرے
تمہارے روپ کو آنکھوں میں رکھ دیا میں نے